خواجہ سراؤں کے لیے بنائے جانے والے اس سکول سے فارغ ہونے کے بعد ٹرانس جینڈر کو روزگار کے قابل بنانے کے لیے کوکنگ، بیوٹیشن اور ٹیلرنگ جیسی مہارتیں بھی دی جائیں گی۔محکمہ تعلیم پنجاب کے زیر اہتمام پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر گو رنمنٹ کمپری ہنیسو گرلز ہائی سکول ملتان میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کےلئے باقاعدہ کلاسز کا آغاز:
— Government of Punjab (@GovtofPunjabPK) July 8, 2021
ڈریس ڈیزائنگ ،ٹیلر نگ ،کوکنگ، بیوٹی پارلر اور ہیئر ڈریسر کے کورسز کرائے جائیں گے pic.twitter.com/TAiLeiXffS
ٹرانس جینڈر علیشا شیرازی نے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے انٹرنیشنل پلاننگ اینڈ مینجمنٹ میں ایم فل ہیں۔ وہ اس سکول میں تعلیم و تدریس کا فریضہ انجام دیں گی۔ ان کے علاوہ ایک لیکچرار نے سائیکالوجی میں بی ایس آنرز کر رکھا ہے۔ سلیبس خصوصی طور نرسری سے پرائمری تک کے لیے جاپان سے مرتبہ ہے جبکہ مڈل سے انٹرمیڈیٹ تک کے لیے پاکستان میں مقامی طور پر نصاب مرتب کیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ خواجہ سراؤں کو عام زندگی دینے کی غرض سے قبل ازیں ایسے مواقع نہیں دیئے گئے۔We are opening first ever Transgender School in Pakistan. Why would we deny education to anyone in our country? Our first school is opening in Multan tomorrow. We will open such schools in all Districts of Punjab InshAllah. One step at a time. Education for ALL. https://t.co/Xq19NV7yix
— Murad Raas (@DrMuradPTI) July 6, 2021