ہردردکےمسیحا،معروف سماجی رہنماعبدالستار ایدھی کوہم سے بچھڑے چھ برس بیت گئے، عبدالستارایدھی نے ہزاروں یتیموں کی پرورش اور لاوارثوں کی کفالت کی، وفات سے قبل اپنی آنکھیں بھی عطیہ کرگئے،سماجی خدمات کے صلے میں انہیں متعدد قومی اوربین الاقوامی اعزازت سے نوازاگیا. 1928 میں ہندوستان کے علاقے گجرات میں ایک مسلمان تاجر کے گھر پیدا ہوئے۔ 1947 میں ہجرت کرکے پاکستان آئے اور صرف 5 ہزار روپے سے اپنے پہلے فلاحی مرکز کی بنیاد ڈالی اور پھر زندگی کے 65 برس صرف انسانیت کی خدمت میں گزار دیئے۔ یہ ہیں عبدالستار ایدھی جن کی عظمت کو آسمان بھی جھک کر سلام کرتا ہے۔ ایدھی صاحب نے چھوٹی عمر میں ہی اپنے سے پہلے دوسروں کی مدد کرنا سیکھ لیا تھا، 6 دہائیوں تک انسانیت کی بلاتفریق خدمت کرنے والے ایدھی، انتقال سے قبل تقریباً 20 ہزار بچوں کی سرپرستی کررہے تھے۔ 20 ہزار نومولود بچوں، 50 ہزار یتیموں کی کفالت کا اعزاز ، 1500 ایمبولینسس اور 330 فلاحی مراکز۔ بابائے خدمت عبدالستار ایدھی جیسا کوئی نہیں ہے. ایدھی انسانی خدمت کے سب سے بڑے پیکر تھے۔ دنیا کے کسی بھی کونے میں خدمت انجام دینی ہو، ایدھی کبھی پیچھے نہ ہٹے۔1997 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں ایدھی فاؤنڈیشن کو دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے طور پر شامل کیا گیا۔ مرحوم ایدھی نے اپنی آنکھیں بھی عطیہ کر دیںا اور مرنے کے بعد بھی دکھی انسانیت کی خدمت کی جس کی وجہ سے 2 افراد کو آنکھوں کو روشنی مل گئی۔ عبدالستار ایدھی کو ہم سے بچھڑے 6 برس بیت گئے لیکن وہ آج بھی ہر پاکستانی کے دل میں زندہ ہیں۔