اسلام آباد ( پبلک نیوز) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل نے سالانہ ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی گئی۔ رواں مالی سال کے مقابلے میں 36 فیصد ترقیاتی بجٹ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ صوبوں نے بھی ترقیاتی اخراجات میں اضافہ دکھایا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 240 ارب روپے کے منصوبے شروع کریں گے۔ سیالکوٹ کھاریاں موٹروے اور سکھر حیدرآباد موٹر وے کا منصوبہ اس کے تحت بنے گا۔ ملک کی تاریخ میں پہلی بار تین بڑے ڈیم کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ بجلی کے ترسیل کے نظام میں 100 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ وزیر اعظم کی ترجیحات کے مطابق ترقیاتی بجٹ کی تشکیل دیا گیا۔ پانچ سال پہلے 56 فیصد انرجی اور سڑکوں پر لگ رہا تھا جو اب 40 فیصد کر دیا گیا ہے۔ پانچ سال پہلے پانی کی اسکیموں پر 4 فیصد ترقیاتی بجٹ لگتا ہے جس کو 10 فیصد کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سماجی شعبوں کو 23 فیصد سے بڑھا کر 31 فیصد کر دیا۔ سائنس و ٹیکنالوجی کا ترقیاتی بجٹ 2 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کر دیا۔ نجی شعبے کو شریک کرنے کیلئے ترقیاتی بجٹ 5 فیصد کر دیا۔ آئندہ مالی سال ماحولیاتی منصوبوں کیلئے 14 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ اس مالی سال کوویڈ پروگرام کیلئے 51 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ جنوبی بلوچستان، گلگت بلتستان ، اندرون سندھ اور ضم شدہ فاٹا اضلاع کیلئے خصوصی پروگرام شروع کیے گئے۔ سی پیک کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 87 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال 320 منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔ ایریا کیلئے رقم مختص نہیں کی گئی۔ گردشی قرض کی ماہانہ رپورٹ تیار کی جاتی ہے۔ اس سال کیسپٹی پیمنٹس میں اس سال 350 ارب روپے کی اضافی ادائیگی کرنا پڑے گی۔ بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم سے کاروبار کھولنے میں مدد ملے گی۔
انھوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبوں کی سرمایہ کاری کیلئے دیگر زرائع استعمال ہوں گے۔ ترقیاتی بجٹ کے بڑے منصوبوں کی پیش رفت پر غور کیا جائے گا۔