ڈائریکٹر جنرل محکمہ ایکسائز کے دفتر میں مالی بے ضابطگیاں   

ڈائریکٹر جنرل محکمہ ایکسائز کے دفتر میں مالی بے ضابطگیاں   

(ویب ڈیسک ) دانش منیر: ڈائریکٹر جنرل محکمہ ایکسائز کے دفتر میں مالی بے ضابطگیاں عیاں ہوگئیں  گزشتہ پانچ برس میں مجموعی طور پر 12 سےذائد کی مالی ہیرا پھیری کا پردہ چاک کردیا ڈائریکٹر ایکسائز ریجن سی کی دفتر میں 2018 سے 2023 مین دس کروڑ 97 لاکھ جبکہ ڈائریکٹر جنرل ایکسائز افس میں 2 کروڑ 2کروڑ سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں بے نقاب کردیں 90 لاکھ 73 ہزار کے بچے فنڈز سرینڈر نہ کرنے پر لیپس کرگئیے جبکہ کنٹریکٹ ملازمین کو غیر قانونی 47لاکھ 57 ہزار کی ادائیگیاں کی گئیں ۔

ڈائریکٹر جنرل محکمہ ایکسائز کے دفتر میں مالی سال 2021 ،22 میں بے ضابطگیاں عیاں ہوگئیں آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے ڈائریکٹر جنرل محکمہ ایکسائز کے دفتر میں 2کروڑ سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں بے نقاب کردیں 2 کڑور 2 لاکھ  60 ہزار 253 روپے کی ہیرا پھیرا ہوئی جن میں سے 90 لاکھ 73 ہزار کے بچے فنڈز سرینڈر نہ کرنے پر لیپس کرگئے  ۔

پبلک نیوز کو نے موصول سرکاری دستاویزات کے مطابق کنٹریکٹ ملازمین کو غیر قانونی  47لاکھ 57 ہزار کی رقم دی گئی جبکہ ملازمت پر پنجاب  سیلز ٹیکس  کی مد میں 7 لاکھ 24 ہزار سے زائد کی کم کٹوتی کی گئی۔

مختلف اضلاع میں تعینات افسران کو 5 لاکھ 88 ہزار 4سو 92 روپےہاوس رینٹ  الاؤنس مین زائد ادائیگیاں کی گئی 4 لاکھ 55 ہزار کی اسٹیمپ ڈیوٹی کی ریکوری ہی نہ کی گئی اور دس لاکھ سے زائد کے سروس سیلز ٹیکس ہی نہیں کاٹا گیا 37 لاکھ 12 سے زائد رقم مشہوری پر غیر قانونی خرچ کی گئی، غیر قانونی 38 لاکھ 56 ہزار کے فنڈزکء اخراجات  بجٹ کےزیادہ کیے گئے،2لاکھ 19 ہزار  6 سو 68 کے غلط درجہ بندی شدہ اخراجات ہوئے ،2لاکھ 9 ہزار سے زائد کے ایچ آر اے 5فیصد کی ریکوری ہی نہیں  ہوئی، 2 انکریمنٹس کی 1لاکھ 32 ہزار سے زائد پینلٹی ماؤنٹ  کی ریکوری ہی نہ کی گئی اور ہوٹلوں کو لائیکر کی فروخت کے لیے لائیسنس کے دوران بنک گارنٹی ہی نہیں موجود نہیں جںکہ ہینڈ سنیٹائزر بنانےوالی غیر لائیسنس ہولڈر کمپنیوں کو الکوہل کی وافر مقدار فراہم کی گئی اور خستہ ہال لاگ بک اور ریکارڈ شیٹ بھی محفوظ نہ رکھی گئی۔

 دستاویزات کے مطابق صرف ڈائریکٹر جنرل محکمہ ایکسائز کے آفس میں 10 کروڑ 97لاکھ 86 ہزار سے زائد کی مالی بے ضابطگی کا انکشاف ہوا ہے مختلف اقسام کے صرف 6 منصوبوں پر 10 کروڑ سے زائد غیر قانونی ادائیگیاں ہوئیں ، 2018 سے 2023 میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اخراجات ٹینڈروں کے بغیر کیے گئے، 5 کروڑ 63 لاکھ 56 ہزارسے  زائد کی غیر قانونی اخراجات کیے،2018 سے 2023 تک 3 کروڑ 81 لاکھ 24ہزار 7 سو 48 روپے پی او ایل پر غیر قانونی اخراجات کیے گیے ،1 کروڑ 6 لاکھ 57 ہزار سے زائد غیر قانونی ڈی ڈی او ادائیگیاں کی گئی،17 لاکھ 18 ہزار سے زائد ٹیکس کی ریکوری ہی نہ گئی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 29 لاکھ 31 ہزار سے زائد غیر قانونی اخرجات پیپرا رول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیے گئے ،سسٹم کی خرابیوں کی وجہ سے پروبیٹی اور پروپریکٹی کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی ۔

Watch Live Public News

سیکرٹریٹ رپورٹر

 نوجوان نسل کے نمائندہ رپورٹر اور تحقیقاتی رپورٹنگ کو ہی اصل صحافت کا جوہر مانتے ہیں۔

سول بیوروکریسی کی چالوں اور کہہ مکرنیوں سے اچھی طرح واقف ۔۔۔ اپنی اسٹوریز کے لئے  سیکرٹریٹ کی غلام گردشوں سے لے کر دھول سے اٹے ریکارڈ رومز کی خاک چھاننے کو کبھی گراں نہیں جانا۔