محکمہ داخلہ پنجاب کے زیرنگرانی اداروں میں غیرقانونی خریداریوں کا انکشاف

محکمہ داخلہ پنجاب کے زیرنگرانی اداروں میں غیرقانونی خریداریوں کا انکشاف
کیپشن: محکمہ داخلہ پنجاب کے زیرنگرانی اداروں میں غیرقانونی خریداریوں کا انکشاف

ویب ڈیسک: (دانش منیر) محکمہ داخلہ پنجاب کے زیر نگرانی متعدد اداروں میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی خریداریوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اربوں روپے کی خریداریاں پیپرا رولز کے خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئیں۔

سرکاری رپورٹ کے مطابق 2 ارب 13 کروڑ 63 لاکھ روپے سے زائد کی خلاف ضابطہ خریداریاں کی گئیں۔ آئی ٹی سے متعلق سازوسامان، فرنیچر، یونیفارم ، مشینری اور دیگر اشیاء کی غیر قانونی خریداری کی گئی۔ بے ضابطگیاں 2020 سے 2023 کے درمیان میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ 

بتایا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب کے زیر نگرانی اداروں نے پیپرا رولز 2014 کو نظر انداز کرکے خریداریاں کیں۔ آئی جی پنجاب آفس نے 1ارب 62کروڑ 24لاکھ 39ہزار سے زائد رقم کی اشیاء لیٹ ڈیلیوری جرمانہ لیے بغیر موصول کیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز کے دفتر میں 5 کروڑ 93 لاکھ 75 ہزار سے زائد غیر قانونی  ڈائٹری پیمنٹس کی گئیں۔ 

ڈی آئی جی انویسٹیگیشں لاہور نے 6کروڑ 58لاکھ 82ہزار ٹرانسپورٹ ٹھیک کروانے کی مد میں غیر قانونی خرچ کیے۔ ڈولفن سکواڈ لاہور نے 8کروڑ 41لاکھ سے زائد کے موٹر سائیکل سپیئر پارٹس بغیر نیلامی سیکیورٹی کی رقم موصول کئے بغیر خریدے۔ 

آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ٹی سی سہالہ راولپنڈی نے 6 کروڑ 43 لاکھ سے زائد کی اشیاء پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خریدیں۔ انسپکٹر جنرل پولیس آفس نے 4 کروڑ 77 لاکھ 94 ہزار کی رقم غیر قانونی خرچ کی۔ ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور میں 33 لاکھ 43 ہزار کی رقم غیر قانونی مشینری ٹھیک کروانے پر خرچ کی گئی۔ 

ایلیٹ پولیس فورس لاہور نے 42 لاکھ 46 ہزار سے زائد کے اخرجات کی ٹیکنیکل ایویلیوایشن نہیں کی۔ سی ٹی او لاہور نے ٹینڈر سے بچنے کے لیے 55 لاکھ 33 ہزار کے اخراجات ٹکڑوں میں کیے۔ سی ٹی او فیصل آباد نے2022-23 میں  82 لاکھ 91 ہزار کی اشیاء بلیک لسٹڈ فرم سے خریدیں۔ 

دستاویز کے مطابق سی پی او فیصل آباد نے 65 لاکھ 20ہزار کی اشیاء بغیر ٹینڈر کے خریدیں۔ دوسری جانب سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل اور اسپیشل سیکرٹری داخلہ فضل الرحمان مؤقف دینے سے گریزاں ہیں۔

Watch Live Public News

سیکرٹریٹ رپورٹر

 نوجوان نسل کے نمائندہ رپورٹر اور تحقیقاتی رپورٹنگ کو ہی اصل صحافت کا جوہر مانتے ہیں۔

سول بیوروکریسی کی چالوں اور کہہ مکرنیوں سے اچھی طرح واقف ۔۔۔ اپنی اسٹوریز کے لئے  سیکرٹریٹ کی غلام گردشوں سے لے کر دھول سے اٹے ریکارڈ رومز کی خاک چھاننے کو کبھی گراں نہیں جانا۔