ویب ڈیسک: وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم پاکستان میں انتشار بدامنی اور تفرقہ بازی کو فروغ دے رہی ہے، اندرون اور بیرون ملک ایسے عناصر کا متعلقہ قوانین کے تحت احتساب کیا جائے گا، پر تشدد احتجاج میں خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا،عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی۔
تفصیلا ت کے مطابق پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا نے صوبائی اسمبلی کو اداروں کے خلاف بے بنیاد اور اشتعال انگیز بیانات کے لیے استعمال کیا، 21 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو امن و امان ہر قیمت پر قائم رکھنے کی ہدایت کی، ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ امن و امان کے حوالے سے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کریں۔
مظاہرین نے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون کی خلاف ورزی کی
وزارت داخلہ نے کہا کہ بیلا روس کے صدر اور اعلیٰ سطح چینی وفد کے دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی کو متعدد بار احتجاج مؤخر کرنے کا کہا گیا، پی ٹی آئی کے احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر انہیں سنگجانی مقام کی تجویز دی گئی، غیر معمولی مراعات بشمول بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ مظاہرین نے سنگجانی کے بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون کی خلاف ورزی کی۔ پر تشدد مظاہرین نے پشاور تا ریڈ زون تک مارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا، مظاہرین نے اسلحہ بشمول سٹیل سلنگ شاٹس، اسٹین گرنیڈ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیوں وغیرہ کا استعمال کیا۔
1500 شرپسند براہ راست مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے
وزارت داخلہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ پر تشدد احتجاج میں خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا، پی ٹی آئی کے پرتشدد احتجاج میں تربیت یافتہ شر پسند اور غیر قانونی افغان شہری بھی شامل تھے، یہ سخت گیر 1500 شرپسند براہ راست مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خود بھی ہمراہ تھا، اس گروہ نے عسکریت پسندانہ حکمت عملی کا استعمال کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کیا۔
ڈیوٹی پرمامور3 رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا
وزارت داخلہ کے مطابق صوبائی سرکاری مشینری کی مدد سے سڑک پر نصب رکاوٹیں ہٹا کر دوسرے شر پسند جتھوں کے لیے راستہ بنایا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے پر تشدد مظاہرین کے ساتھ انتہائی تحمل کا مظا کیا، اسلام آباد میں چیک پوسٹ پر ڈیوٹی پر متعین 3 رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا، پر تشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا، شر پسندوں کے ہاتھوں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 232 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو تعینات کیا گیا
پریس ریلیز کے مطابق پرتشدد مظاہرین نے سیکیورٹی فورسز پر حملہ کیا اور پولیس کی متعدد گاڑیوں کو بھی آگ لگائی، آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو تعینات کیا گیا، پاک فوج کی تعییناتی کا مقصد اہم تنصیبات کو محفوظ اور غیر ملکی سفارت کاروں کی حفاظت اور دورے پر آئے اہم وفود کے لیے محفوظ ماحول کو یقینی بنانا تھا۔
پاک فوج کا پرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا
وزارت داخلہ نے بتایا کہ پولیس اور رینجرز نے پر تشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے Live Ammunition کا استعمال نہیں کیا، پاک فوج کا اس پرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا اور نہ ہی وہ Riot control پر تعینات تھی، منتشر کرنے کے عمل کے دوران قیادت کے ہمراہ مسلح گارڈز اور مظاہرین کے مسلح شر پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ کی۔
پی ٹی آئی قیادت نے صورتحال سنبھالنے کے بجائے راہ فرار اختیار کی
وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ ان خود ساختہ پر تشدد حالات میں پی ٹی آئی قیادت نے صورتحال سنبھالنے کے بجائے راہ فرار اختیار کی، مظاہرین کے علاقے سے فرار کے فوری بعد وفاقی وزرائے داخلہ اور اطلاعات نے متاثرہ علاقے کا دورہ بھی کیا اور پریس ٹاک کی، پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر ایک منظم پراپیگینڈہ شروع کر دیا ہے۔
مبینہ ہلاکتوں کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالی جا رہی ہے
پریلس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا کہ پراپیگنڈے میں مبینہ ہلاکتوں کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، وفاقی دارالحکومت کے بڑے اسپتالوں کی انتظامیہ نے ہلاکتوں کی رپورٹ کی تردید بھی کی، من گھڑت سوشل میڈیا مہم کے دوران پرانے اور AI سے تیار کردہ جھوٹے کلپس کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے، بد قسمتی سے غیر ملکی میڈیا کے بعض عناصر بھی اس پروپیگنڈہ کا شکار ہو گئے ہیں۔
گرفتارشر پسندوں میں 3 درجن سے زائد غیر ملکی اجرتی شامل ہیں
وزارت داخلہ کے مطابق وزرا، حکومتی اہلکار، پولیس آفیشلز اور کمشنر اسلام آبادنے بار بار مصدقہ ثبوت کے ساتھ اصل صورت حال کی وضاحت کی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر پاکستانی شہریوں کی حفاظت کی، پر تشدد مظاہرین سے 18 خودکار ہتھیاروں سمیت 39 مہلک ہتھیار برآمد ہوئے ہیں، پکڑے گئے شر پسندوں میں 3 درجن سے زائد غیر ملکی اجرتی شامل ہیں، جیل وینز کو آگ لگانے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 11 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ پرتشدد مظاہروں کے دوران ابتدائی اندازوں کے مطابق سینکڑوں ملین کا نقصان ہوا ہے۔
خیبر پختونخوا کے قابل فخر عوام اس قسم کی پرتشدد سیاست کو مسترد کرتے ہیں
وزارت داخلہ نے کہا کہ ان پر تشدد مظاہروں کی وجہ سے معیشت کو بالواسطہ نقصانات کا تخمینہ 192 ارب روپے یومیہ ہے، پاکستان بشمول خیبر پختونخوا کے قابل فخر عوام اس قسم کی پرتشدد سیاست کو مسترد کرتے ہیں، عوام بے بنیاد الزامات اور بد نیتی پر مبنی پروپیگنڈہ کو بھی مسترد کرتے ہیں۔ پوری پاکستانی قوم ملک میں امن و استحکام کی خواہش کے ساتھ یکجا کھڑی ہے۔