نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لازوال قربانی کی یاد میں ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں 10 محرم الحرام کے جلوس برآمد ہوئے۔ لاہور میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس نثار حویلی اندرون موچی گیٹ سے برآمد ہوا جو شام امام بارگاہ کربلا گامے شاہ پہنچ کر ختم ہوا۔ کراچی میں 10محرم کا مرکزی جلوس صبح 9 بجے نشتر پارک سے برآمد ہوا اور ایم اےجناح روڈ، تبت سینٹر، بولٹن مارکیٹ سےہوتا ہوا حسینیہ ایرانیان پر ختم ہوا۔ اس کے علاوہ نشتر پارک میں یوم عاشور کی مرکزی مجلس کا انعقاد ہوا جس میں علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے خطاب کیا۔ پشاور کی مختلف امام بارگاہوں سے یوم عاشور کے 12 جلوس برآمد ہوئے، راولپنڈی میں مرکزی جلوس کرنل مقبول امام بارگاہ کالج روڈ سے صبح ساڑھے گیارہ بجے برآمد ہوا،کوئٹہ میں یوم عاشور کا جلوس صبح 9 بجے امام بارگاہ سید آباد علمدار روڈ سے برآمد ہوا،گلگت میں مرکزی جلوس صبح 7 بجےامامیہ جامع مسجد سے برآمد ہوا۔ روہڑی میں تاریخی نوڈھالا تعزیہ کا ماتمی جلوس نکالا گیا، رحیم یار خان میں کوچہ سادات سے چار سو سالہ عاشورہ کا روایتی جلوس نکالا گيا ، حیدر آباد، فیصل آباد، گوجرانوالا، سرگودھا، پارا چنار، مظفر آباد، اسکردو، استور اور گلگت سمیت کئی شہروں میں شبیہ علم و ذوالجناح کے جلوس برآمد ہوئے۔ جلوسوں کے اختتام پر مجالس شامِ غریباں منعقدکی گئیں جن میں امام عالی مقام کی لازوال قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ ملک بھر میں عاشورہ کے جلوسوں کے راستوں پر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ، ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ ہے، حساس شہروں میں موبائل فون سروس بھی معطل رہی۔ یومِ عاشور کے موقع پر چھوٹے بڑے شہروں میں دودھ اور شربت کی سبیلیں قائم کی گئیں، بہاول نگر میں دس ہزار لیٹر سے زائد خالص دودھ کی سبیل کا انتظام کیا گیا، ملتان کے علاقے ممتاز آباد میں سو من حلیم کی دیگ تیار کی گئی ، مختلف شہروں میں جلوسوں کے راستوں پر لنگر کا بھی اہتمام کیا گیا، جگہ جگہ حلیم، بریانی، زردے اور دال چاول کی دیگیں بانٹی گئیں ، پشاور میں سکھ برادری کی جانب سے عزا داروں کے لیے سبیل لگائی گئی۔