ویب ڈیسک : سپریم کورٹ نے شراب پالیسی کیس میں ڈپٹی چیف منسٹر نئی دہلی منیش سسودیا کو ضمانت دے دی ہے۔ عدالت نے شرائط عائد کرتے ہوئے انہیں اپنا پاسپورٹ حوالے کرنے اور گواہوں کو متاثر نہ کرنے کی ہدایت کی۔ اب سسودیا 16 ماہ بعد جیل سے باہر آ سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ نچلی عدالت اور ہائی کورٹ اکثر یہ نہیں سمجھتے ہیں کہ ضمانت کو قاعدہ اور جیل کو استثنیٰ سمجھا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں ضمانت کی درخواستیں سپریم کورٹ میں آتی ہیں۔ عدالتی عمل کو ہی سزا نہ بنایا جائے۔ ملزم کی معاشرے میں گہری بنیاد ہے۔ اس کے فرار ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ نچلی عدالت ضمانت کی شرائط طے کر سکتی ہے۔ شواہد کو تلف کرنے کے امکان پر بھی شرائط رکھی جائیں۔
فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ای ڈی کے وکیل نے کہا کہ 3 جولائی تک تحقیقات مکمل کریں۔ یہ اکتوبر 2023 میں سپریم کورٹ کو دی گئی 6-8 ماہ کی حد سے زیادہ ہے۔ اس تاخیر کی وجہ سے نچلی عدالت میں مقدمے کی سماعت شروع ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ ذاتی آزادی ایک بنیادی حق ہے۔ مناسب وجہ کے بغیر اس کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔
منیش سسودیا کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم سے پی ایم ایل اے سیکشن 45 کے تحت دی گئی ضمانت کی سخت شرائط سے نرمی مانگی گئی ہے۔ ای ڈی نے کہا کہ مقدمے میں تاخیر کے لیے ملزم خود ذمہ دار ہے۔ ملزم غیر ضروری دستاویزات مانگ رہا ہے، ملزم نے سینکڑوں درخواستیں داخل کی ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ریکارڈ ایسا نہیں دکھاتا۔ ای ڈی اور سی بی آئی دونوں معاملوں میں زیادہ درخواستیں داخل نہیں کی گئیں، اس لیے ہم مقدمے میں تاخیر کے لیے ملزم کو ذمہ دار ٹھہرانے میں نچلی عدالت اور ہائی کورٹ کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔ ملزم کو دستاویزات دیکھنے کا حق ہے۔