ڈونلڈ ٹرمپ اور کملاہیرس 10 ستمبر کو صدارتی مباحثے کیلئے رضامند

ڈونلڈ ٹرمپ اور کملاہیرس 10 ستمبر کو صدارتی مباحثے کیلئے رضامند
کیپشن: ڈونلڈ ٹرمپ اور کملاہیرس 10 ستمبر کو صدارتی مباحثے کیلئے رضامند

ویب ڈیسک :امریکا کی نائب صدر اور نومبر کے الیکشن میں ڈیموکریٹک امیدوار کاملا ہیرس اور ان کے ری پلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ نشریاتی ادارے 'اے بی سی' کی میزبانی میں 10 ستمبر کو صدارتی مباحثے میں شرکت کے لیے راضی ہو گئے ہیں۔

ایک اور نشریاتی ادارہ این بی سی دونوں امیدواروں کی مہمات سے دوسرے ممکنہ مباحثے کو منعقد کرنے پر بات کر رہا ہے۔

ٹرمپ نے ایک طویل پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ نائب صدارت کے ری پبلکن امیدوار جے ڈی وینس اور ڈیموکریٹک امیدوار ٹم والز کے درمیان 'سی بی ایس' نیوز مباحثے کی میزبانی کرے گا۔

ٹرمپ نے فوکس نیوز چینل پر چار ستمبر کو ہونے والے مباحثے کی دعوت بھی قبول کر لی ہے۔ اس چینل کے کئی روایت پسند تبصرہ نگار ٹرمپ کے الیکشن کی حمایت کرتے ہیں۔ تاہم ہیرس نے اس مباحثے میں شرکت پر رضامندی ظاہر نہیں کی ہے۔

ہیرس اور ٹرمپ کے درمیان اے بی سی نیوز کی میزبانی میں ہونے والا مباحثہ پانچ نومبر کی انتخابی مہم کا متوقع طور پر ایک اہم ترین لمحہ ہوگا۔

کئی لاکھ لوگ اس مباحثے کو دیکھیں گے۔ ان میں سے کچھ نے اس وقت تک ووٹ کے لیے اپنے من پسند امیدوار کا فیصلہ نہیں کیا ہوگا۔

عوامی جائزے ظاہر کرتے ہیں اس وقت دونوں صدارتی امیدواروں میں کانٹے کا مقابلہ ہے اور ہیرس شاید برتری حاصل کر رہی ہیں

بائیڈن ٹرمپ مباحثہ، جس نے تاریخ بدل دی

ٹرمپ اور صدر جو بائیڈن کے درمیان جون میں ہونے والے مباحثے نے نئے صدر کے چناؤ کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ نئے امریکی صدر کی وائٹ ہاؤس کی چار سالہ مدت اگلے سال جنوری میں شروع ہو گی۔

اکیاسی سالہ بائیڈن 27 جون کو ہونے والے مباحثے میں بری طرح لڑکھڑاتے دکھائی دیے تھے۔ نہ تو وہ ٹرمپ کے خلاف بھرپور تنقید کر سکے اور نہ ہی اپنے ساڑھے تین سالہ دور کا دفاع کرسکے۔

عوامی جائزوں میں تنزلی اور ڈیموکریٹک ساتھیوں کی طرف سے دباؤ کے پیش نظر بائیڈن نے 21 جولائی کو صدارتی دور سے دست بردار ہونے کا اعلان کیا اور انہوں نے فوراً ہی ہیرس کی صدارتی امیدوار کے طور توثیق کر دی تھی۔

اگر 59 سالہ ہیرس الیکشن میں منتخب ہو جاتی ہیں تو وہ امریکہ کی پہلی خاتون چیف ایگزیکیٹو ہوں گی، سابق صدر براک اوباما کے بعد دوسری سیاہ فام صدر، اور اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی بھارتی نژاد شخصیت ہوں گی۔

جب بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم ختم کی تو وہ ٹرمپ کے مقابلے میں عوامی جائزوں میں پانچ سے چھ فی صد پوائنٹس سے پیچھے تھے۔ ڈیموکریٹس نے جلد ہی ہیرس کی حمایت کی تھی۔

ملک میں ہونے والے متعدد جائزوں میں اب وہ ٹرمپ سے ایک فی صد پوائنٹ سے آگے ہیں۔ تاہم سخت مقابلے کی امریکی ریاستوں میں ہیرس اب بھی ٹرمپ سے پیچھے ہیں۔ یہ ریاستیں ممکنہ طور پر الیکشن کے نتائج کا تعین کریں گی۔

ریاست فلوریڈا میں ٹرمپ کی رہائش گاہ پر جمعرات کو ہونے والی ایک گھنٹہ اور پانچ منٹ طویل دورانیے کی پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے 37 سوالوں کے جواب دیے۔

اس میڈیا سیشن کا مقصد ٹرمپ کی مدِ مقابل ہیرس کو نیچا دکھانا تھا اور ان کی بائیڈن کی مہم کے خاتمے کے اٹھارہ دنوں میں صحافیوں کے ساتھ باقاعدہ سوال وجواب نہ کرنے کو نمایاں کرنا تھا۔

اٹھتر سالہ ٹرمپ نے بارہا ہیرس پر تنقید کی، ان کی "ہلکی دانش" پر حملے کیے، انہیں ایک بنیاد پرست بائیں بازو کے فرد کے طور بیان کیا جو کہ امریکہ کے قومی دھارے کے ووٹروں سے ناواقف ہیں۔ ٹرمپ نے بار بار ان کے پہلے نام کو کاملا کی بجائے "کوماہلا" کہہ کر پکارا۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ بمشکل انٹرویو دے سکتی ہیں، اور بمشکل ہی قابل ہیں۔ وہ اتنی ذہین نہیں ہیں کہ کوئی پریس کانفرنس کر سکیں۔

ٹرمپ نے ہیرس کو بائیڈن سے بدتر اور کم دانش مند بیان کیا۔ بعدازاں انہوں نے کہا کہ وہ ہیرس کی ذات کے بارے میں بات نہیں کر رہے بلکہ ان کی بری پالیسیوں کے متعلق بات کر رہے ہیں۔

Watch Live Public News