جمعیت علمائے ہند نے 5 لاکھ روپےکا چیک مسلم طالبہ مسکان کے حوالے کر دیا

جمعیت علمائے ہند نے 5 لاکھ روپےکا چیک مسلم طالبہ مسکان کے حوالے کر دیا

کرناٹک میں حجاب معاملے میں بھگو ادھار یوں کے درمیان اللہ اکبر کا نعرہ لگانے والی بہادر بیٹی مسکان کی اس ہمت کے لئے جمعیت علمائے ہند کے قومی صدر مولانا سید محمود مدنی نے انہیں پانچ لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیا ، جس کا چیک بدھ کے روز جمعیت علماء کرناٹک کے عہدے داران نے مسکان کے والد حسین خان کو اُنکے گھر جا کر سونپااور بیٹی کی حوصلہ افزائی کی۔

مولانا سیدمحمود اسعد مدنی صدر جمعیت علمائے ہند کے حکم پر ایک مؤقر وفد مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صدر جمعیۃ علماء کر نا ٹک کی سر پرستی میں ضلع منڈ یا پہنچا، جس میں مولانامفتی شمس الدین بجلی قاسمی صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء کرناٹک، تفہیم اللہ معروف رکن جمعیۃ علماء کرنا ٹک، رضوان بدر رکن جمعیۃ علماء کر نا ٹک، ساجد اختر رکن جمعیۃ علماء کرناٹک شریک تھے. اور منڈ یا سے مفتی رضوان صدر جمعیۃ علماء منڈ یا، مولانا ذبیح اللہ جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء منڈیا اور اراکین جمعیۃ علماء منڈ یا بھی اس موقع پر موجو در ہے۔

حضرت مولانا سیدمحمود اسعد مدنی صدر جمعیت علماء ہند کے اعلان کردہ پانچ لاکھ کی رقم آج بروز بدھ کو بذریعہ ڈی ڈی، بی کوم سیکنڈ ائیر کی طالبہ مسکان خان بنت حسین خان کو دے دی گئی.

اس انعام پر مسلم طالبہ مسکان نے مولانا سیدمحمود اسعد مدنی کا شکریہ ادا کیا اور حسین خان نے آئے ہوئے وفد کا پرتپاک استقبال کیا اور بے انتہا خوشی کا اظہار کیا۔

اس موقع پر وفد نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بی بی مسکان خان اسی طرح نڈر ہو کر اپنے ایمانی جذبہ اور اپنے دین کی حفاظت کے ساتھ اپنی تعلیم مکمل کرے گی اور ملک ملت کا نام روشن کرے گی انشاءاللہ ۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی جس میں ایک طالبہ با حجاب کالج میں داخل ہوتی ہے۔ تبھی زعفرانی رنگ کی پٹی گلے میں ڈالے درجنوں افراد اس باحجاب طالب علم کے طرف بڑھتے ہیں اور اسے ہراساں کرنے کی کوشش کرتے لیکن اس دوران حجاب پہنی طالبہ مسکان خان خوفزدہ ہوئے بغیر ہی ان زعفرانی افراد کے سامنے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرتی ہے اور کالج کے اندرونی حصے میں داخل ہو گئی۔

اس با حجاب طالبہ کی بے باکی کا تذکرہ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر کیا جارہا ہے ۔ اور لوگ اس بے باک طالبہ کی ستائش کر رہے ہیں۔ اسے لیے جمعیتہ العلماء ہند نے بھی اس کی ہمت کی تعریف کرتے ہوئے اس کی حوصلہ افزائی کے لیے 5 لاکھ روپے نقد دینے کا اعلان کیا ہے۔

ہندو انتہاپسندوں کے جتھے کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہونیوالی طالبہ کو سوشل میڈیا صارفین نے شیرنی قرار دے دیا۔ بھارتی ریاست کرناٹک میں زعفرانی رنگ کے مفلر پہنے انتہا پسندوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے بعد مسلمان طالبہ مسکان ٹوئٹر پر ٹرینڈ کررہی ہیں۔مسکان نامی بھارتی طالبہ ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ مسکان اور ہیش ٹیگ اللہ اکبر سے ٹرینڈ کررہی ہیں جس میں مختلف ٹوئٹس کے ذریعے سوشل میڈیا صارفین مسکان کے حق میں اور مسلم مخالف واقعات پر آواز بلند کررہے ہیں۔ جہاں مسکان کو سوشل میڈیا صارفین شاندار خراج تحسین پیش کررہے ہیں وہیں پاکستان کی سیاسی شخصیات اور وزرا نے بھی ان کی دلیری کو سراہا۔وزیر مملکت زرتاج گل نے بھی ایک ایڈیٹ شدہ تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہی وہ صورتحال ہے جس سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے مغرب کو خبردار کیا تھا۔زرتاج گل نے اپنی ٹوئٹ میں بھارت کو اقلیتوں اور خواتین کے لیے انتہائی خطرناک ملک بھی قرار دیا۔ علی حسن نامی صارف نے مسکان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 100 کے مقابلے میں ایک شیرنی، آپ کسی ہیرو سے بڑھ کر ہو۔ ایک صارف نے مسکان اور باحجاب خواتین کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے لکھا کہ حجاب صرف ہماری مذہبی شناخت نہیں ہے بلکہ ہمارا وقار ہے ، یہ اللہ رب العزت کا حکم ہے ۔ حلیمہ نامی صارف نے مسکان سمیت فلسطین سے باہمت خواتین کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ہماری خواتین ہی تمہارے لیے کافی ہیں۔ ایک صارف نے مسکان کی تصویر شیئر کی اور ٹوئٹ کی کہ وہ آئی ، دیکھا اور فتح کرلیا ۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے بھی اپنی ٹوئٹ میں مسکان کی بہادری کو سراہتے ہوئے سلام پیش کیا۔ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے لکھا کہ لڑکیوں کو حجاب کی وجہ سے سکولوں سے نکالنا خوفناک ہے، مسلمان خواتین کو دیوار سے لگانے کا رویہ ترک کرنا ہوگا۔ بالی ووڈ اداکارہ پوجا بھٹ نے لکھا کہ بھٹکی ہوئی نسل کا ایک بڑا حصہ نفرت کی بھینٹ چڑھ چکا ہے، اپنی کمزوری کو ظلم سے چھپانے کی کوشش کرتے یہ لوگ انسانوں کی توہین ہیں۔ بھارتی صحافی رعنا ایوب نے لکھا کہ حجاب پہنے ایک عورت کے خلاف ہزاروں سنگھی ، امید ہے دنیا اس نفرت کو دیکھ رہی ہو گی جو اس ملک نے مسلمان عورتوں کے خلاف بپا کر رکھی ہے۔ اداکارہ سوارا بھاسکر نے بی جے پی کے غنڈوں کے طرزِ عمل کو شرمناک قرار دیا۔ واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک اور مدھیا پردیش میں باحجاب طالبات کے اسکولوں میں داخلے پر عائد پابندی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

Watch Live Public News