لاہور (پبلک نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ پر اسلام مخالف مواد ہٹانے کے کیس میں بڑا فیصلہ دے دیا . چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں حکومت کو اسلامی تعلیمات کی ترویج کے لیے ویب سائٹ بنانے کا حکم دیدیا. تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں توہین آمیز خاکوں کے خلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے کی. عدالت نے وفاقی حکومت کو اسلام مخالف مواد کو روکنے سے متعلق اقدامات کرنے کا حکم دے دیا. چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قاسم خان نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت پوری دنیا میں اسلامی مستند ویب سائٹس کو عام کرنے کے اقدامات کرے، پاکستان، اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اور ہم نے اسلامی قوانین اور اسلامی نظریہ حیات کو فروغ دینا ہے، حکومت ازخود قرآن، حدیث، حدیت کی تعلیمات کیلئے ویب سائٹ بنائے. انہوں نے کہا ویب سائٹ بناتے وقت تمام مکاتب فکر کے علماء کو بورڈ پر شامل کیا جائے، جو لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے اسلامی تعلیمات حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان کو ایک مستند ویب سائٹ مل جائے گی. چیف جسٹس قاسم خان نے مزید کہا اگر کسی ویب سائٹ پر اسلامک تعلیمات میں تحریف ہو تو ان کی نشاندہی کی جائے، جو لوگ اسلامی تعلیمات میں تحریف کریں ان کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا جائے، جو باتیں پاکستان کے قوانین کے تحت جرم ہیں، ان کے خلاف حکومت اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کروائے، یہ کہنا کہ پرائیویٹ افراد آکر مقدمہ درج کرائیں، یہ قانون کے خلاف ہے، کابینہ اس کو دیکھے کہ ایک مکمل ادارہ بنایا جائے، جو پوری دنیا میں پروگرام کو مانیٹر کرے، مشکوک پروگرام فوری طور پر سکالرز کے بورڈ کو بھجوایا جائے. علماء کا بورڈ اگر اسلامی تعلیمات میں تحریف دیکھے تو اس کو بلاک کرنے کا حکم دے . حکومت انٹرنیٹ، یو ٹیوب پر عام لوگوں کی تعلیمات کیلئے ویڈیوز جاری کرے.