لاہور: ( پبلک نیوز) پی ٹی آئی کے ناراض ترین گروپ کے رہنما علیم خان لندن روانہ ہو گئے ہیں، جہاں وہ جہانگیر ترین کیساتھ اہم ملاقات کرینگے۔ ذرائع کے مطابق علیم خان اور جہانگیر ترین کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔ خیال رہے کہ سابق صوبائی وزیر علیم خان نے ساتھیوں سمیت ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کر دیا ہے۔ علیم خان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سمیت دیگر نے جتنی محنت کی انہیں کیوں نظر انداز کیا گیا۔ حالانکہ پارٹی میں جہانگیر ترین کا نمایاں چہرہ تھا۔ سیاست مشکل میں دوستوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا نام ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں چار دنوں میں چالیس کے قریب اراکین صوبائی اسمبلی سے مل چکا ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب حکومتیں بن جاتی ہیں تو کچھ اور ہی لوگ اردگرد آجاتے ہیں۔ ہم سب نے جدوجہد کی ہے، یہ سب دیکھ کر دلی افسوس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا جو گاڑیاں وزیراعلیٰ استعمال کرتا ہے، میرے پاس اس سے اچھی گاڑیاں ہیں، جو سہولتیں وزیراعلیٰ کے پاس ہیں شاید میرے پاس اس سے زیادہ ہیں، میری تکلیف ذاتی نہیں ہے، پنجاب میں جیسی حکومت ہے اس پر تشویش ہے۔ علیم خان نے کہا تھا کہ مجھے وزیراعلیٰ بننے کا کوئی شوق نہیں تھا۔ پی ٹی آئی فرد واحد کی جماعت نہیں ہے۔ میں نے فعال ہونے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ جو کچھ سیاست میں ہو رہا ہے، اس کے لیے ایسا کرنا ضروری تھا۔ اگر عدم اعتماد آتی ہے تو مل کر فیصلہ کریں گے۔ علیم خان اور جہانگیر ترین کے ساتھ کتنے ارکان ہیں؟ ادھر ذرائع کا بتانا ہے کہ علیم خان ایک ماہ میں 10 وزراء سمیت 40 ارکان صوبائی اسمبلی سے رابطے کر چکے ہیں۔ پنجاب میں جہانگیر ترین کے ساتھ 20 ایم پی اے ہیں، جہانگیرترین کے 20 ایم پی اے بھی اپوزیشن کا ساتھ دیں تو پنجاب میں عدم اعتماد ہو سکتا ہے۔ جہانگیر ترین اور علیم خان گروپ 65 ارکان کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں، دونوں مضبوط گروپ بناکر وزیراعلیٰ پنجاب کا مطالبہ رکھ سکتے ہیں۔ تاہم ن لیگ کی جانب سے وفاق میں ترین گروپ سے حمایت کی کوئی بات نہیں کی گئی۔