طیارے کے انجن میں سکے پھینکنے پر فلائٹ تاخیر کا شکار

man through coins in plane engine
کیپشن: man through coins in plane engine
سورس: google

ویب  ڈیسک : چین کے ایک ایئرپورٹ پر اس وقت ہنگامی صورت حال دیکھنے میں آئی جب ایک مسافر نے اڑان کے لیے تیار جہاز کے انجن میں سِکے پھینک دیے۔
امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق چین کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ واقعہ چینی کمپنی سدرن ایئرلائنز کی فلائٹ سی زیڈ 8805 میں پیش آیا۔ جہاز نے جنوبی شہر سنیا سے صبح 10 بجے بیجنگ کے لیے روانہ ہونا تھا۔
واقعے کے حوالے سے چینی میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عملے کا ایک رکن مسافر سے ساتھ بات چیت کر رہا ہے جس کے بارے میں یقین تھا کہ انہوں نے انجن میں سکے پھینکے ہیں۔
ویڈیو میں فلائٹ اٹینڈنٹ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’ انجن میں کتنے سکے ڈالے گئے ہیں۔‘
اس کے جواب میں مسافر جس کی شناخت سرکاری میڈیا کی جانب سے ظاہر نہیں کئی گئی، کہتا ہے کہ ’تین سے پانچ سِکے‘
اس مسافر کو بعدازاں پولیس ائیرپورٹ سے گرفتار کر کے ساتھ لے جاتی ہے۔
ایئرلائن کا کہنا ہے کہ سکیورٹی چیکنگ کے دوران سِکوں کو تلاش کر کے نکال لیا گیا تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کی تعداد کتنی تھی۔
ایئرلائن کی کسٹمر سروس کے نمائندے نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ’اڑان بھرنے سے قبل جہاز کی اچھی طرح چیکنگ کی جاتی ہے اور دیکھا جاتا ہے کہ کسی قسم کا کوئی خطرہ تو نہیں۔‘
سِکوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد جہاز تقریباً چار گھنٹے سے زائد تک تاخیر کا شکار ہوا۔
واقعے کے بعد سدرن ایئرلائنز نے اپنی ویب سائٹ پر ’غیرمہذب رویے‘ کے حوالے سے انتباہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ انجن میں سِکے ڈالنے سے ہوائی سفر غیرمحفوظ ہو سکتا ہے اور اس کا نتیجہ سزا کی شکل میں بھی ہو سکتا ہے۔‘
تاہم پوسٹ میں واقعے کے حوالے سے براہ راست بات نہیں کی گئی۔ جہاز کے انجن میں سِکے ڈالنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی ایسے واقعات ہو چکے ہیں بظاہر اسے ’خوش بختی‘ کی علامت پر دیکھا جا سکتا ہے۔
پچھلے برس اکتوبر میں بھی چائنہ سدرن ایئرلائنز کی ایک پرواز تاخیر کا شکار ہوئی تھی جب ایک مسافر کو انجن کی طرف سِکے اچھالتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
2021 میں جی ایکس ایئرلائن اس وقت منسوخ کر دی گئی تھی جب اس کے قریب سے سرخ رنگ کے پلاسٹک میں لپٹے ہوئے سِکے ملے تھے۔
اسی طرح ایک واقعہ 2017 میں پیش آیا اور ایک عمر رسیدہ مسافر نے شنگھائی ایئرپورٹ پر سوار ہونے سے قبل انجن کی طرف سِکے پھینکے تھے اور جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سفر کو محفوظ بنانے‘ کے لیے تھا۔
 

Watch Live Public News