لاہور (ویب ڈیسک ) ویسے تو دودھ کے خالص اور نا خالص ہونے کی تصدیق لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعے ہی ہوتی ہے لیکن آج ہم آپ کو کچھ ایسے آسان طریقے بتائیں گےجن کی مدد سے آپ گھر بیٹھے ہی اسے چیک کر سکتے ہیں۔ کچھ لوگ دودھ میں ملاوٹ کر کے اس میں ایسی اشیاء شامل کر دیتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ لوگوں نے دودھ میں ملاوٹ کا تکلف کرنے کے بجائے کیمیکل کی مدد سے سفید رنگ کا محلول بنا کر بھی بیچنا شروع کر دیا ہے جو کہ صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہوتا ہے۔اس کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ جب اس دودھ کو گرم کیا جاتا ہے تو فوری طور پر اس کا رنگ ہلکا پیلا ہوجاتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ دودھ نہیں ہے بلکہ صرف کیمیکل ہے۔ ان سے بچنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقوں کو اپنائیں ۔ سب سے پہلے اسٹیل کی 1 ٹرے لیں اور اس کو دیوار کے ساتھ رکھ دیں کہ ایک سلائڈ سی بن جائے اب اس کے اوپر دودھ کا ایک قطرہ ڈالیں۔اگر دودھ کا قطرہ نیچے کی طرف بہنا شروع ہو جائے اور اس کے پیچھے ایک سفید رنگ کی لکیر سی بنتی جائے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دودھ خالص ہے لیکن اگر دودھ کا قطرہ تیزی سے نیچے کی جانب بہنا شروع کر دے اور پیچھے کوئی لکیر بھی نہ چھوڑے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ دودھ میں پانی شامل ہے اور وہ ملاوٹ زدہ ہے۔ اس کے علاوہ تھوڑی مقدار میں دودھ کسی برتن میں لے لیں اور اس کو چولہے پر رکھ دیں، اس دوران تھوڑے تھوڑے وقفے سے اس میں چمچ ہلاتے ئیں جب تک کہ وہ خشک ہونا شروع ہو جائے، جب دودھ اچھی طرح خشک ہو جائے تو کھویا حاصل ہو جائے گا اس کو چیک کریں اگر اس کو ہاتھ لگانے سے ہاتھ چکنے ہو جائیں تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دودھ خالص ہے اور اگر کھوئے میں چکنائی نہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ دودھ میں ملاوٹ کی گئی ہے۔ بعض دفعہ دودھ کو ابالنے کے بعد ایک موٹی تہہ بالائی کی آتی ہے جس کی وجہ سے لگتا ہے کہ دودھ خالص ہے مگر حقیقت میں کچھ حضرات دودھ میں پانی ملانے کے بعد اس کا پتلا پن ختم کرنے کے لیے اس میں اسٹارچ یا نشاستہ گھول کر شامل کر دیتے ہیں جس سے دودھ گاڑھا ہو جاتا ہے اور ساتھ ہی اس پر بالائی بھی آجاتی ہے۔ اس کو چیک کرنے کے لیے ایک پیالی دودھ لے لیں اور اس میں آیوڈین والے نمک کا ایک چمچ شامل کر کے کچھ دیر کے لیے چھوڑ دیں اگر دودھ کا رنگ نیلا ہو گیا تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دودھ ملاوٹ شدہ ہے مگر خالص دودھ کا رنگ تبدیل نہیں ہوگا۔