ویب ڈیسک : امریکا میں واشنگٹن ڈی سی سمیت 13 ریاستوں نے نوجوانوں کے تحفظ کے لیے ناکافی اقدامات پر سوشل میڈیا کمپنی ٹک ٹاک پر ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔
یہ مقدمہ، نیویارک، کیلییفورنیا، ڈسٹرکٹ آف کولمبیا اور گیارہ دیگر ریاستوں میں فائل کیا گیا ہے۔ اس مقدمے سے تحت چین کی ملکیتی کمپنی ٹک ٹاک پر امریکہ میں پہلے سے جاری قانونی مقدمات میں اضافہ ہوا ہے اور کمپنی پر مزید مالی ہر جانے عائد کئے جانے کا امکان ہے۔
ان ریاستوں نے ٹک ٹاک پر الزام لگایا ہے کہ اس کا سافٹ وئیر ایسے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ بچے اسے مسلسل اور طویل دورانئے تک استعمال کرتے رہیں۔
کیلی فورنیا کے اٹارنی جنرل راب بونٹا نے ایک بیان میں کہا کہ ٹک ٹاک سوشل میڈیا کی عادت پیدا کرتا ہے تاکہ کمپنی کے منافع میں اضافہ ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک جان بوجھ پر بچوں کو ہدف بناتا ہے جو ایسے مواد کو عادت نہ بنانے سے متعلق بہتر ضابطوں سے واقف نہیں۔
ان ریاستوں کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک چاہتا ہے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ دیر تک اس کی ایپ پر بیٹھے رہیں۔
نیویارک کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی وجہ سے نوجوان ذہنی مسائل سے دوچار ہیں۔
ٹک ٹاک نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ ان دعوؤں کو رد کرتی ہے۔ کمپنی کے بیان کے مطابق ان میں سے اکثر حقائق کے برخلاف ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ مایوس کن ہے کہ ان ریاستوں نے ٹک ٹاک کے ساتھ مل کر کام کرنے اور پوری انڈسٹری میں موجود مسائل کے صحت مندانہ حل کے بجائے اس پر ہرجانہ کرنے کو ترجیح دی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے تحفظ کے فیچرز میں سولہ برس سے کم عمر افراد کے لیے مخصوص سکرین ٹائم کی حدود ہیں۔
واشنگٹن ڈی سی کے اٹارنی جنرل برائین شوالب نے ٹک ٹاک پر اس کے لائیو سٹریمنگ فیچر پر بغیر لائسنس کے رقوم کی منتقلی کا کاروبار چلانے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے بھی ٹک ٹاک پر لت ڈالنے کا الزام لگایا۔
امریکہ کے محکمہ انصاف نے ٹک ٹاک پر اگست میں الزام عائد کیا تھا کہ کمپنی بچوں کی پرائیویسی کو تحفظ دینے میں ناکام ہوئی ہے۔
ٹک ٹاک نے پیر کے روز اپنے جواب میں ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ٹک ٹاک کی چینی ملکیتی والی کمپنی بائیٹ ڈانس امریکہ میں ایک قانون کے خلاف قانونی لڑائی میں مصروف ہے جس کے تحت اس ایپ کو ملک میں پابندی کا سامنا ہے۔