وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس حوالے نوٹس لیتے ہوئے مندر کی تزئین و آرائش کا حکم دیا تھا جبکہ چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے بھی ازخود نوٹس لیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ مندر کو تزئین و آرائش کے بعد ہندوؤں کے حوالے کیا جا چکا ہے۔The attack on the Hindu temple in RYK is not simply condemnable but violates our constitution & the basic human rights of our citizens. MoHR in touch with RYK police since yesterday to ensure action ag perpetrators - got report - following up - our Parl Secy going to visit today.
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) August 5, 2021
ویب ڈیسک: رحیم یار خان کے علاقہ میں بھونگ میں واقع واحد گھنیش جی کے مندر میں ہجوم نے توڑ پھوڑ کی۔ توڑ پھوڑ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ ہجوم کی جانب سے نہ صرف توڑ پھوڑ کی گئی بلکہ نعرے بھی لگائے گئے۔ یہی وہ موقع تھا جب صورتحال کشیدہ ہو گئی اور مزید ہوتی چلی گئی۔ یہاں تک کہ انتظامیہ کی جانب سے پولیس اور رینجرز کی مدد طلب کر لی گئی۔ پولیس کے مطابق اس واقعہ سے تقریباً دس دن پہلے ایک مدرسہ کے ایک استاد کی جانب سے شکایت درج کرائی تھی کہ کم عمر غیر مسلم لڑکا مدرسہ میں داخل ہوا جس نے بے حرمتی بھی کی۔ پولیس نے شکایت پر مقدمہ درج کیا اور لڑکے کو حراست میں لے لیا۔ عدالت کی جانب سے مذکورہ لڑکے کی ضمانت منظور ہونے پر رہائی عمل میں لائی گئی۔ جس پر شہریوں نے مظاہرہ کیا۔ یہ مظاہرہ اس وقت اہمیت اختیار کر گیا جب شہر بند کرا دیا گیا اور ایم 5 موٹروے بھی بند کر دی گئی۔ اس حوالے سے پولیس کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کی ناکام کوشش کی گئی۔ انھی ناکام مذاکرات کے بعد مظاہرین نے مندر پر حملہ کیا۔ مندر پر حملہ کے بعد وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ پیغام میں کہا تھا کہ ہندوؤں کی عبادت گاہ پر حملہ نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ یہ پاکستان کے آئین اور شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔