مگرمچھ کی گردن میں پھنسا ٹائر 5 سال بعد نکال لیا گیا

مگرمچھ کی گردن میں پھنسا ٹائر 5 سال بعد نکال لیا گیا
جکارتہ: (ویب ڈیسک) انڈونیشیا میں ایک مگرمچھ کی گردن میں پھنسے ٹائر کو بالاخر 5 سال بعد نکال کر اسے اس اذیت سے چھٹکارا دیدیا گیا ہے۔ خبریں ہیں کہ اس مشکل کام کو سرانجام دینے میں 22 دن لگے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 4 میٹر لمبے اس مگرمچھ کی گردن میں سالوں سے یہ ٹائر پھنسا ہوا تھا کیونکہ کئی مقامی افراد اسے سالوں سے اس اذیت میں مبتلا دیکھ رہے تھے۔ اس سے پہلے بھی مگرمچھ کی گردن سے یہ ٹائر نکالنے کی کوششیں کی گئیں لیکن تمام بے سود ثابت ہوئیں۔ اس کیلئے بین الاقوامی ماہرین کی مدد بھی لی گئی لیکن اس کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ وائلڈ لائف کارکن 2016ء سے اس مگرمچھ کو قابو کرنے کی کوششوں میں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا اندازہ تھا کہ عمر بڑھنے کیساتھ مگرمچھ کے حجم میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس وقت اسے اس ٹائر کی وجہ سے شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے جنگلی حیات کے ماہر میتھیو نیکولس رائٹ، کرس ولسن اور امریکی ماہر فارسٹ گیلینٹ نے بھی مگرمچھ کی گردن سے ٹائر نکالنے کی کوشش کی۔ لیکن انہیں بھی کوئی کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حکام نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ جو شخص بھی اس مگرمچھ کی گردن سے ٹائر کو نکالے گا اسے انعام سے نوازا جائے گا۔ تاہم جب پیسوں کی لالچ میں لوگ اس کو ڈھونڈنے لگے تو یہ اعلان واپس لے لیا گیا۔ تاہم گذشتہ روز ایک مقامی شخص بالاخر مگرمچھ کی گردن سے ٹائر نکالنے میں کامیاب ہو گیا۔ ڈوئچے ویلے کی رپورٹ کے مطابق ٹلی نامی اس شخص کا تعلق جاوا سے ہے جو ایک ہزار کلومیٹر کا سفر کرکے پالو نامی علاقے میں آیا تاکہ اس جانور کی مدد کی جا سکے۔ ٹلی نامی اس شخص کا کہنا تھا کہ میری صرف کوشش تھی کہ کسی طرح اس مگرمچھ کی مدد کرسکوں۔ جب میں کسی جانور کو مشکل میں دیکھتا ہوں تو مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے۔ اس نے بتایا کہ مگرمچھ کو پانی سے باہر لانے کیلئے میں نے مرغی کا استعمال کیا۔ میں نے مرغی کو ایک لمبے ڈنڈے سے لٹکایا اور مگرمچھ کو اسے کھانے کیلئے راغب کرنے کی کوشش کی۔ اس کا کہنا تھا کہ 22 دنوں کی انتھک کوششوں کے بعد یہ مگرمچھ باہر نکلا اور جیسے ہی مرغی کھانے کیلئے آگے بڑھا میں نے اس کے گلے میں رسی ڈال کر اسے قابو کر لیا اور بالاخر اس کے گلے میں پھنسے ہوئے ٹائر کو کاٹ دیا۔