اسلام آباد پولیس نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کولانگ مارچ کے دوران ہونے والی بدنظمی کا ذمہ دار قرار دیدیا ہے۔ اس حساس معاملے کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے اپنے کارکنوں کو خود ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ اسلام آباد کے حساس علاقے ریڈ زون میں داخل ہو جائیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حالانکہ عدالت عظمیٰ نے پی ٹی آئی لیڈرشپ اور انتظامیہ کو واضح ہدایات دی تھیں کہ ریڈ زون میں کسی کو داخل نہ ہونے دیا جائے لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔ آئی جی اسلام آباد پولیس کی جانب سے سپریم کورٹ کے روبرو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی ہدایات کے بعد سینکڑوں پی ٹی آئی کارکن اسلام آباد ریڈ زون میں داخل ہو گئے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق ان کی تعداد لگ بھگ 800 بنتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کارکن اسلحہ سے لیس تھے اور انہوں نے ڈنڈے بھی اٹھا رکھے تھے۔ پی ٹی آئی مظاہرین کے ریڈ زون میں داخلے کے بعد جھڑپوں میں اکیس افراد زخمی ہوئے۔ اس دوران پولیس کی جانب سے مشتعل مظاہرین کو روکنے میں ناکامی کے بعد ان پر آنسو گیس پھینکی گئی۔ پولیس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں پی ٹی آئی کارکنوں کو حکم دیا تھا کہ وہ ڈی چوک پہنچیں۔ دیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس نے مشتعل مظاہرین کو روکنے بھرپور کوشش کی لیکن انہوں نے تمام رکاوٹوں کو عبور کر لیا تھا۔