کوپن ہیگن: ایک 2 نہیں بلکہ گیارہ تحقیقی مقالوں سے ثابت ہوا ہے کہ ، موٹاپے کے شکار افراد صرف 3 ماہ تک اپنی غذا میں سبزیوں کی شرح کو بڑھا دیں تو مثبت اثرات صرف 3 ماہ میں ہی سامنے آسکتے ہیں۔ اس طرح نہ صرف وزن میں کمی ہوتی ہے بلکہ ٹائپ 2 ذیابیطس بھی قابو میں آجاتی ہے۔ اس سے مطلق 18 برس یا اس سے زائد عمر کے 800 سے زائد افراد کا جائزہ لیا گیا ہے ، جس میں پہلے سے ہی کئے گئے سروے کا دوبارہ جائزہ (میٹا اینالِسس) کیا گیا یہ تحقیقات بہت جلد ہی موٹاپے کی یورپی کانفرنس میں پیش کر دی جائے گی۔ کوپن ہیگن میں واقع اسٹینو ڈائبیٹس سینٹر کی ماہر اینی ڈیٹے ٹرمانسن اور ان کے ساتھیوں نے تمام ڈیٹا کو جمع کرکے اس کا گہرائی سے جائزہ لیا اور اسے شائع بھی کرایا ہے۔ مگر یہاں سبزیوں والی غذاؤں کا مطلب، دالیں ،پھل، ، لوبیا، اور گری دار پھل شامل ہیں۔ان کو استعمال کرنے سے ٹرائی گلائسرائیڈ یا بلڈ پریشر پرتو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لیکن ایک طویل مدت استعمال سے کچھ اورنتائج ملے ہیں۔ اس ضمن میں مارچ2022 تک انگریزی زبان میں شائع شدہ تمام تحقیقات کو شامل کیا گیا ہے۔ اس ڈیٹا میں 800 سے زائد افراد سے معلومات جمع کی گئیںہیں کہ جن میں دل اور ذیابیطس کی وجہ بننے والے بایومارکرز یعنی وزن، بی ایم آئی، خون میں گلوکوز کی مقدار، بلڈ پریشر، ہر طرح کا کولیسٹرول اور دیگر چکنائیاں یعنی ٹرائی گلیسرائیڈز شامل تھے۔ تقریباً ساری تحقیقات میں شرکا کو 2گروپس میں بانٹا گیا تھا جن میں عام گروپ کے لوگوں کو ان کی مرضی سے غذائیں کھانے کی آزادی تھی جبکہ کنٹرول گروپ کے شرکا کو پھل اور سبزیوں پر مشتمل غذائیں دی گئی تھیں۔ ماہرین نے 12 ہفتے یعنی تین ماہ تک سبزیاں کھلائیں تو اکثر افراد کے وزن میں5 کلوگرام تک کمی دیکھی گئی۔ اسی طرح خون میں شکر کی مقدار بہتر ہوئی، کولیسٹرول قابو میں آیا اور بی ایم آئی میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی تھی۔ البتہ عام غذا استعمال کرنے والے میں کوئی خاص فرق نہیں دیکھا گیا۔ اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ بڑھے ہوئے وزن کے شکار اور خود ذیابیطس کے کنارے پہنچنے والے افراد اب بھی پھل اور سبزیوں کو اپنی غذا میں شامل کرکے اپنی صحت بہترین بناسکتے ہیں۔