بنگلہ دیش میں طلبا کی فتح، سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم معطل کردیا

bangladeshi students won demand to end quota system
کیپشن: bangladeshi students won demand to end quota system
سورس: google

 ویب ڈیسک : طلبا جیت گئے ۔۔۔ بنگلہ دیش سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں کے کوٹے کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ کلاسز میں واپس آجائیں چیف جسٹس عبید الحسن کی اپیل،

 یادرہے قبل ازیں جون میں ڈھاکہ ہائی کورٹ نے اس کوٹے کو، جسے حکومت نے 2018 میں منسوخ کیا تھا، دوبارہ بحال کر دیا تھا۔ جس پر طلبا سڑکوں پرآگئے۔

حکومت نے 2018 میں کوٹہ سسٹم کو ہفتوں تک جاری رہنے والے طالب علموں کے مظاہروں کے بعد منسوخ کیا تھا، جس کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کی گئی تھی۔عدالت کی جانب سے سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کی بحالی کے خلاف بنگلہ دیش بھر کی یونیورسٹیوں کے ہزاروں طلبہ نے مظاہرے شروع کر دیے تھے۔

بنگلہ دیش میں زیادہ تنخواہوں اور پرکشش مراعات کی سول سروسز کی ملازمتوں کا نصف سے زیادہ حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے، جن کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

  سرکاری ملازمتوں میں 30 فی صد حصہ آزادی کے ہیروز کے بچوں کے لیے مختص ہے۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ لڑی تھی۔ جب کہ 10 فی صد کوٹہ خواتین کے لیے اور 10 فی صد مخصوص اضلاع کے لیے رکھا گیا تھا۔ اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے مجموعی طور پر 6 فی صد کوٹہ مقرر تھا۔

طلبہ کا مطالبہ تھا کہ اقلیتوں اور معذور افراد کے سوا تمام کوٹے ختم کر دیے جائیں اور یہ نشستیں میرٹ کی بنیاد پر دی جائیں۔

 جولائی کے آغاز میں شروع ہونے والے مظاہروں میں طلبہ نے ہائی ویز اور ریلوے لائنوں کو بلاک کرنا شروع کر دیا تھاجس سے دارالحکومت ڈھاکہ اور کئی دوسرے بڑے شہروں میں ٹریفک کی آمد و رفت رک گئی۔

 ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چٹاگانگ یونیورسٹی کے احتجاجی لیڈر رسیل احمد کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تک کلاس رومز میں واپس نہیں جائیں گے جب تک کوٹے کی منسوخی کا مطالبہ پورا نہیں ہو جاتا۔

طالب علموں کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل کرنے والے وکیل شاہ منظور الحق نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ہائی کورٹ کے فیصلے کو ایک ماہ کے لیے معطل کیا ہے۔ چیف جسٹس عبید الحسن نے طلبہ سے کہا ہے کہ وہ اپنی کلاسوں میں واپس آ جائیں۔

ڈھاکہ یونیورسٹی کے ایک طالب علم پرویز مشرف نے کہا ہے کہ عدالت سے جاری ہونے والا حکم عارضی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت معذوروں اور اقلیتوں کے کوٹے کے علاوہ تمام کوٹوں کی منسوخی کا مستقل ایگزیکٹو آرڈر جاری کرے۔

22 سالہ طالبہ مینا رانی داس نے  میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ملازمتوں میں خواتین کا کوٹہ نہیں چاہتیں کیونکہ اب خواتین مردوں سے پیچھے نہیں ہیں۔ وہ اپنی صلاحیتوں کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں۔ لیکن کوٹہ سسٹم کے ذریعے ہمارے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔

 ناقدین کا کہنا ہے کہ کوٹہ سسٹم سے حکومت کے حامی ایسے گروپوں کے بچوں کو فائدہ ہوتا ہے جو وزیراعظم شیخ حسینہ کی حمایت کرتے ہیں۔

چٹاگانگ یونیورسٹی کے طلبہ کے مظاہرے میں شامل فزکس کی طالبہ حلیمہ سعدیہ کا کہنا تھا کہ کوٹہ سسٹم سے ذہین طلبہ کی حق تلفی ہوتی ہے اور انہیں وہ ملازمتیں نہیں ملتیں جن کے وہ مستحق ہیں۔

Watch Live Public News