(ویب ڈیسک ) عراق کے علاقے کرخ کی ایک فوج داری عدالت نے کالعدم عسکریت پسند گروپ ’ داعش‘ کے مقتول بانی ابو بکر البغدادی کی اہلیہ کو سزائے موت سنائی ہے۔
عراق کی سپریم جوڈیشل کونسل نے اعلان کیا کہ کرخ فوجداری عدالت نے ’ داعش‘ کے سابق رہنما ابوبکر البغدادی کی اہلیہ اسماء محمد کو تنظیم کے ساتھ کام کرنے اور یزیدی خواتین کو اپنے گھر میں یرغمال بنانے کے جرم میں سزائے موت سنائی ہے۔
"دہشت گرد خاتون نے یزیدی خواتین کو نینویٰ گورنری کے مغرب میں واقع سنجار ضلع میں داعش کے غنڈوں کے ہاتھوں اغوا کرنے کے بعد اپنے گھر میں قید کیے رکھا تھا‘‘۔
کونسل کا کہنا ہے کہ اسماء محمد کے خلاف فیصلہ آرٹیکل 4/1 کی دفعات کے مطابق اور 2005 کے انسداد دہشت گردی قانون کے آرٹیکل 13 کی دفعہ 2/1 اور 3 کے مفہوم اور آرٹیکل 7/ کی دفعات کے مطابق جاری کیا گیا۔
بیٹی اور تیسری بیوی کو بھی عمر قید
عدالت نے البغدادی کی پہلی بیوی اسماء کو سزائے موت اور تیسری بیوی نور ابراہیم الزوبعی کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ دوسری بیوی شامی تھی اور حلب سے تھی اور وہ البغدادی کے ساتھ ہی ماری گئی تھی۔
ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ البغدادی کی بیٹی امیمہ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یادرہے 16 فروری 2024ء کو عراقی نیشنل انٹیلی جنس سروس نے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی اہلیہ اور بیٹی کی شناخت اوراس کے خفیہ ٹھکانے کا پتا چلانے کے بعد اسے گرفتار کرلیا تھا۔
الزام کیا تھا ؟
اس سے قبل عراقی پارلیمنٹ کے ایک رکن فیان دخیل نے تصدیق کی تھی کہ البغدادی کی اہلیہ جس کا نام اسماء محمد ہے اپنے شوہر کی طرح یزیدی خواتین کے اغوا میں ملوث تھی۔
اس نے اس وقت ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ابوبکر البغدادی کی اہلیہ نے انسانی اسمگلنگ اور یزیدی لڑکیوں پر جنسی حملوں سے متعلق گھناؤنے کام کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ البغدادی کی بیوی نوجوان لڑکیوں کو بھرتی کر کے اپنے شوہر البغدادی کے حوالے کر رہی تھی، تاکہ ان کا جنسی استحصال کیا جا سکے اور پھر انہیں تنظیم کے جنگجوؤں کو فروخت کر دیا جائے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بہت سے حلقوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ابوبکر البغدادی کی اہلیہ کے خلاف تنظیم کے جرائم میں حصہ لینے کے لیے قانون کے مطابق سخت ترین سزائیں دی جائیں۔ دوران حراست البغدادی کی اہلیہ نے یزیدی لڑکیوں کے اغواء کے الزامات کی تردید کی تھی تاہم متاثرہ لڑکیوں نے اس کےدعووں کو جھوٹا قرار دیا تھا۔
البغدادی کے بچوں کا کیا بنے گا؟
ایک عدالتی ذریعہ نے وضاحت کی کہ البغدادی کے 3 بچوں عبداللہ، حسن اور فاطمہ کو نرسنگ ہوم میں منتقل کر دیا گیا ہے کیونکہ وہ نابالغ تھے۔ ان کے رشتہ دار گھر سے رابطہ کر سکتے ہیں اور انہیں وصول کر سکتے ہیں کیونکہ وہ ابھی تک قانونی کارروائی کے تحت تھے۔ لیکن کسی نے ابھی تک رابطہ نہیں کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ محمد ابن البغدادی اور امیمہ بنت البغدادی کو بھی ان کی والدہ کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کے بعد کیئر ہوم میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق البغدادی کے بچوں کی قسمت نامعلوم رہے گی کیونکہ وہ سرکاری نگہداشت کے گھر میں رہتے ہیں۔ ان کے اہل خانہ میں سے کوئی بھی انہیں لینے نہیں آیا ۔ ان کی کم عمری کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی عدالتی حکم جاری نہیں کیا گیا تھا۔
خیال رہے اکتوبر 2019 میں امریکہ نے البغدادی کو ترکیہ کی سرحد سے ایک کلومیٹر دور شمال مغربی شام میں شروع کیے گئے رات کے ایک حملے میں ہلاک کرنے کا اعلان کیا تھا۔ البغدادی کا سب سے بڑا بیٹا حذیفہ تھا جو 2017 میں 17 سال کی عمر میں ایک جنگ میں مارا گیا تھا۔ چھوٹا لڑکا الیمان تھا جس نے امریکی حملے کے دوران خود کو اڑا لیا تھا۔