کسی سیاسی پارٹی کو کالعدم کرنے کی حمایت نہیں کرتے، بلاول بھٹو

کسی سیاسی پارٹی کو کالعدم کرنے کی حمایت نہیں کرتے، بلاول بھٹو
کراچی: وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کو کالعدم کرنے کی حمایت نہیں کرتے ہیں ۔ چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اصولی طور پرکسی سیاسی پارٹی کو کالعدم قرار دینے کے حق میں نہیں ہوں ، حالات کو دیکھ کر ایسے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ اگر ایسا کوئی فیصلہ ہوا تو وہ مجبوری کے باعث کیا جائے گا۔ جو دہشتگردی کل کی گئی کوئی اور تنظیم کرتی تو اس کو نتائج کا سامنا کرنا پڑتا۔ بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اگر سیاسی جماعت رہنا چاہتی تو پرامن احتجاج کی کال دیتی۔ سیاست دان گرفتار ہوتے ہیں تو سیاست کا نقصان ہوتا ہے۔ ہم کبھی اس پر جشن نہیں مناتے اور نہ ہی مٹھائی بانٹتے ہیں۔ پیپلزپارٹی شروع سے نیب کے خلاف ہے لیکن پی ٹی آئی نے نیب کا دفاع کیا۔ چارٹر آف ڈیموکریس میں 2008 سے 2013 تک نیب کو بند کرنا شامل تھا۔ عمران خان نے اس کو مک مکا قرار دیا اور نیب کو بچانے کے لیے مہم شروع کردی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے میاں صاحب کی حکومت میں بھی کہا تھا نیب کو بند کیا جائے، ہماری بات نہیں مانی گئی، آج ہمارے اتحادی ہمارے مؤقف پر آگئے ہیں، ہم سب کا مطالبہ تھا کہ نیب ریفارمز کی جائیں، ہم نیب ریفارمز لے کر آئے، اب 90 روز کے بجائے 14 روز نیب کی قید میں رہ سکتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اب نیب ریفارمز سے عمران خان خود فائدہ لے رہے ہیں، 190 ملین پاؤنڈ پاکستان کا پیسہ ہے، سندھ کے عوام کا پیسہ ہے، عمران خان احتساب کا نام لینے والے وزیراعظم تھے، خان صاحب کو موقع فراہم کیا گیا کہ وہ عوام کا لوٹا پیسہ واپس لے کر آئیں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ خان صاحب پر سنگین الزامات ہیں، آپ یا میں اس جرم میں ملوث ہوتے تو ہم جیل کے اندر ہوتے، خان صاحب نے اپنی سیاست اس بات پر چمکائی کہ ملک میں احتساب ہو، ہونا یہ چاہیے تھا کہ خان صاحب گرفتار ہوتے، خان صاحب کی جماعت کہتی دیکھو ہمارا قائد کتنا بہادر ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ خان صاحب کو قانون اور آئین کے تحت کرپشن کیسز کی وجہ سے گرفتار کیا گیا، گرفتاری پر پرامن احتجاج کی کال دینی چاہیے تھی، تحریک انصاف نے پہلے سے فیصلہ کیا کہ ردعمل سیاسی نہیں ہوگا، پتھر، لاٹھی، بندوق اٹھا کر ریاست پر حملہ کیا گیا، اس طرح کے حملوں کی تاریخ میں کم مثال ملتی ہے۔ بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی یہ کوشش تھی کہ ملک میں الیکشن ہوں، ہم کوشش کر رہے ہیں سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ ہو، میں کافی پرامید تھا کہ ہمارا سیاسی ڈائیلاگ کامیاب ہوجائے گا، آج بھی چاہتے ہیں الیکشن وقت پر ہوں، ہماری ڈیمانڈ ہے کہ ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز اس مشکل صورتحال کا مقابلہ کریں۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔