8 ستمبرپی ٹی آئی کا جلسہ، شاہدخاقان عباسی نے حکومت کو آئینہ دکھا دیا

8 ستمبرپی ٹی آئی کا جلسہ، شاہدخاقان عباسی نے حکومت کو آئینہ دکھا دیا

ویب ڈیسک: شاہد خاقان عباسی نے کہا 8 ستمبر کو ایک سیاسی جماعت کو جلسہ کی اجازت ملی، اس کے بعد جو ہوا آپ کے سامنے ہے، جلسہ اسلام آباد سے باہر تھا، حکومت نے آدھا اسلام آباد بند کردیا ، حکومت کسی چیز پر خوف زدہ ہے ؟کیوں گھبرائے ہوئی ہے ؟

تفصیلات کےمطابق سابق وزیراعظم و عوام پاکستان پارٹی کے چیئرمین شاہد خاقان عباسی نےپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ایک اہم قومی مسئلہ پر بات کرنی ہے،ملک کی بدقسمتی ہے کہ آج ایک نام نہاد جمہوری حکومت کے ہوتے ہوئے کالے قوانین بنائے جا رہے ہیں ، 8 ستمبر کو ایک سیاسی جماعت کو جلسہ کی اجازت ملی، اس کے بعد جو ہوا آپ کے سامنے ہے، جلسہ اسلام آباد سے باہر تھا، حکومت نے آدھا اسلام آباد بند کردیا ،انٹرنیٹ سست کر دیا ہے ۔

حکومت نے جلسہ والے دن انٹرنیٹ سست کردیا،یہ کون سی جمہوریت ہے، جلسہ کے دوران وزیراعلی کے پی نے جو تقریر کی اس میں صرف الزامات تھے، جلسہ میں عوام کی بات کسی نے بھی نہیں کی،ایک ذمہ دار عہدے پر جب آپ ہوں تو جو بھی بولیں تو لوگ اس سے آپ کی عکاسی کرتے ہیں، اسلام آباد میں امن و امان والاقانون جو پاس کیا گیا، اس کی ضرورت نہیں تھی۔

عوام پاکستان نے دو دن سے کافی معاملہ دیکھا ،ملک کی بدقسمتی ہے کہ جمہوری حکومت کے ہوتے ہوئے ایسے قانون بنائے جا رہے ہیں جو مارشل لاء میں بھی نہیں بنے ،سیاسی جماعت کا جلسہ ہوا حکومت نے اسلام آباد بند کر دیا ،اندر آنے اور باہر جانے کے راستے بند کر دیئے،ہرجگہ کنٹینرلگادیئے، حکومت خود اپنے اپ کو محصور کر کے بیٹھ گئی ،پورے جلسے میں عوام کی بات نہیں ہوئی صرف گالی گلوچ اور ایک دوسرے پر الزام لگائے گئے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کیا وہ یہ الفاظ واپس لینے کے لئے تیار نہیں ،جلسے کرنا عوام ،اپوزیشن کابنیادی حق ہے،ہمیں کسی نئے قانون کی ضرورت نہیں،راستے بند کرکے جلسے کی اجازت دینا کون سی جمہوریت ہے؟ایک قانون پاس کیا گیا جسے ایک ہاؤس میں پی پی نے پیش کیا ،ایک ایوان میں یہ قانون پی پی نے پیش کیا،ملک میں بہت سے قانون ہیں ۔

اس قانون میں پڑھ لیں اسمبلی کسے کہتے ہیں ،موضوع سنگجانی کے لئے خاص قانون بنایا گیا ، حکومت کسی چیز پر خوف زدہ ہے ؟کیوں گھبرائے ہوئی ہے ؟یہاں سے پندرہ صحافیوں نے نکل کر باہر جانا ہے تو آپ کو ایک ہفتہ پہلے اجازت چاہیے ہوگی ،اگر آپ جائیں گے تو ایس ایچ او ایف آئی آر کر دے گا اس پر تین سال کی سزا ہے ،یہ قانون کسی نے نہیں پڑھا ،یہ قانون آئین کی مکمل خلاف ورزی ہے ۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس قانون پر پی ٹی آئی نے بات کی، کیوں بات نہیں کرتے ؟ حکومت نے اپوزیشن میں بھی جانا ہے،ایک جلسے کیلئے اپوزیشن سے خائف ہو کر کالے قانون بنائے جا رہے ہیں، اسلام آباد کے عوام کا فری اسمبلی کا حق چھین لیا گیا ہے،آج پوری قومی اسمبلی ایک ایس ایچ او کی مار ہیں،اگر وہ فیصلہ کر لے پوری اسمبلی ان لاء فل ہو گئی، تو کوئی روکنے والا نہیں۔

سابق وزیراعظم کامزید کہناتھا کہ آج یہ کیفیت ہے تو بات کرنے پر تھانیدار پکڑ کر لے جائے گا،یہ ہمارے ملک کی جمہوریت اور جمہوریت کی حالت ہے، کیا اس قانون کو پاس کرنے والے ارکان میں شرم نہیں ہے؟

Watch Live Public News