پاکستان کی ترسیلات زر ریکارڈ 29 اعشاریہ 4 بلین ڈالر تک پہنچ گئی

پاکستان کی ترسیلات زر ریکارڈ 29 اعشاریہ 4 بلین ڈالر تک پہنچ گئی
اسلام آباد: (اے پی پی) پاکستان کی موجودہ حکومت نے پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے معیشت کو درست راستے پر ڈال دیا، ترسیلات زر ریکارڈ سطح پر 29 اعشاریہ 4 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جو ایک سال پہلے23 اعشاریہ ایک بلین ڈالر تھی جبکہ وفاقی ٹیکسوں میں مالی سال 21 میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور تقریباً ایک ٹریلین روپے ٹیکس وصول ہوئے جو مالی سال 2018 میں 4,764 بلین روپے تھا۔ اسی طرح نان ٹیکس ریونیو اضافہ کے ساتھ 1,630 ارب روپے تک پہنچ گیا، اندرونی اور بیرونی محاذوں پر متعدد چیلنجوں کے باوجود حکومت پاکستان کامیابی سے میکرو اکنامکس میں پائیداری لانے میں کامیاب رہی ہے جیسا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران معیشت کی بے مثال لچک سے ظاہر ہوتا ہے۔ گلف نیوز میں پاکستان کی اکانومی کے حوالے سے شائع مضمون کے مطابق کوویڈ کی وجہ سے معاشیات پر برے اثرات پڑے اور اشیاء کی قیمتیں کئی دہائیوں کی قیمتوں سے اوپر چلی گئی لیکن اس کے باوجود پاکستان کی معیشت مستحکم رہی۔ اے پی پی کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا کی معیشت منفی ترقی کا مشاہدہ کر رہی تھی، حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی دانشمندانہ پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ دکھایا۔موجودہ حکومت نے پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے معیشت کو درست راستے پر ڈال دیا۔ رواں مالی سال کے دوران معیشت کو جی ڈی پی کے تقریباً 5 فیصد کی شرح سے ترقی کی طرف لے جا رہی ہے۔ پچھلے سال، معیشت نے توقعات سے بڑھ کر کارکردگی کا مظاہرہ کیا کیونکہ جی ڈی پی کی شرح نمو چار فیصد رہی، ٹیکس وصولی اہداف سے بڑھ گئی، ذخائر میں بہتری آئی، کرنٹ اکاؤنٹ 2011 کے بعد سب سے کم رپورٹ ہوا۔ یہ ترقی اس وقت حاصل ہوئی جب باقی دنیا بڑے پیمانے پر پیداوار کا سامنا کر رہی تھی۔ اس عرصے کے دوران ہندوستان میں ترقی میں آٹھ فیصد، برطانیہ میں 10 فیصد، ریاستہائے متحدہ میں 3.7 فیصد اور ایران میں 6.5 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ ترسیلات زر ریکارڈ سطح پر 29 اعشاریہ 4 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جو ایک سال پہلے23 اعشاریہ ایک بلین ڈالر تھی جبکہ وفاقی ٹیکسوں میں مالی سال 21 میں ریکارڈ اضافہ ہوا ۔ پاکستان کی میکرو اکنامک کارکردگی کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک ، موڈیز، فیچ ، ایس اینڈ پی وغیرہ سمیت تمام بین الاقوامی میکرو اکنامک مالیاتی اداروں نے سراہا ہے۔ دی اکانومسٹ کے مطابق پاکستان کو ‘اکانومسٹ’ ورلڈ نارملسی انڈیکس میں پہلے نمبر پر رکھا گیا ہے کیونکہ ملک نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عائد کردہ زیادہ تر کووڈ۔19 پابندیوں کو ختم کر دیا ہے۔ معیشت کی کارکردگی حکومت کے اچھے انتظام کی عکاسی کرتی ہے۔ بیرونی شعبے میں، وزارت خزانہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ترسیلات زر اور برآمدات 2019-20ء کی کووڈ سے پہلے کی سطح سے زیادہ تھیں جبکہ مالی سال 21 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10 سال کی کم ترین سطح پر ایک اعشاریہ 9 بلین ڈالر رہا۔ برآمدات 26 اعشاریہ 6 بلین ڈالر تک پہنچی، جو کہ مالی سال 21 میں 14 فیصد زیادہ ہے، گزشتہ دس سالوں میں پہلی بار برآمدات کے اشارئیے امید افزا نظر آ رہے ہیں اور اب اوسطاً ماہانہ برآمدات کا ہدف 3 بلین ڈالر ہے۔ خدمات کی برآمدات بھی 10 فیصد بڑھ کر پانچ اعشاریہ 9 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات مسلم لیگ ن کے دور سے دگنی ہو گئی ہیں اور اس حکومت کی مدت کے اختتام تک 300 فیصد اضافے کے ساتھ تین اعشاریہ 5 بلین سے 4 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔