بھارت میں مسلم مخالف شہریت کا قانون نافذ، سیکیورٹی ہائی الرٹ

caa
کیپشن: caa
سورس: google

ویب ڈیسک :بھارت نے ’ مسلمان مخالفشہریت کا قانون نافذ کردیا۔ شہریوں میں غم وغصہ ، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سمیت اہم شہروں میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ۔

 رپورٹ کے مطابق بھارت کی وزارت داخلہ نے شہریت کا متنازع قانون سی اے اے  نافذ کر  دیا ہے ۔ اس قانون کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ امیتازی سلوک پر مبنی شہریت کا متنازع قانون ایسے وقت پر نافذ کیا جارہا ہے جب دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں عام انتخابات کے انعقاد میں چند ہفتے باقی ہیں۔دہلی پولیس کی ریزرو فورس نے شہر کے سبھی مسلم علاقوں میں بڑی تعداد میں فلیگ مارچ کیا

واضح رہے کہ یہ قانون دسمبر 2019 میں منظور کیا گیا تھا، احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کے باعث قانون پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا، مختلف واقعات میں 100 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات تھیں۔

خیال رہے کہ یہ قانون ہندوؤں، پارسیوں، سکھوں، بدھسٹوں، جینوں اور عیسائیوں کو بھارت شہریت دیتا ہے جو دسمبر 2014 سے پہلے پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے ہندوستان میں داخل ہوئے تھے لیکن مسلمانوں کے لیے ایسی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔

وزارت داخلہ نے قانون لاگو کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ قانون کے تحت اہل افراد بھارتی شہریت کے لیے درخواست دے سکیں گے۔ واضح رہے کہ بہت سے غریب ہندوستانیوں کے پاس اپنی قومیت ثابت کرنے کے لیے دستاویزات نہیں ہیں۔

وزیراعظم آفس کے ترجمان نے ایک پیغام میں بتایا کہ ’مودی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے۔‘انہوں نے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے 2019 کے انتخابی منشور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ بی جے پی کے 2019 کے انتخابی منشور کا ایک لازمی جزو تھا۔ یہ انڈیا میں مظلوموں کے لیے شہریت حاصل کرنے کی راہ ہموار کرے گا۔‘
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ قانون پناہ گزینوں کے لیے شہریت کی راہ میں حائل قانونی رکاوٹوں کو دور کرے گا اور ان افراد کو باوقار زندگی دے گا جو دہائیوں سے مشکلات کا شکار ہیں۔‘