لاہور(پبلک نیوز) ریاست اور اداروں کے خلاف تقاریر کرنے کے کیس میں مسلم لیگ ن کے ایم این اے جاوید لطیف کو مزید چودہ روزہ ریمانڈ پر جیل بھج دیا گیا۔
میاں جاوید لطیف نے مقدمے کی سماعت کے دوران کہا کہ وہ عدالت سے پوچھتے ہیں ان کا گناہ کیا ہے؟ اپنا گھر درست کرنے کی ضرورت ہے، بات کریں تو غدار کہا جاتا ہے۔ جب ملک ٹوٹا اس وقت ہم سے غلطیاں ہوئیں ان حالات پر بات ہونی چاہیے،اگر مشرقی پاکستان کے حالات پر بات ہوتی تو وہ سانحہ نہ ہوتا ، پنجاب کے لوگوں کو غدار قرار دیا جا رہا ہے۔
سخت سیکیورٹی میں ماڈل ٹاؤن کچہری میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ اگر اس وقت مشرقی پاکستان کے لیے آواز اٹھائی جاتی تو یہ سانحہ پیش نہ آتا، آج پنجاب کھڑا ہے، آج پنجابی ہر اول دستہ کا کردار ادا کر رہا ہے، ہم تین چھوٹے صوبوں سے کہہ رہے ہیں جو پنجاب میں پچھلے ادوار میں خاموشی اختیار کی گئی، وہ پاکستان کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا مشرقی پاکستان کے وقت بھی جو چند طاقتور تھے ملک ان کی انا کی بھینٹ چڑھ گیا۔
اس دوران پولیس نے جاوید لطیف کو میڈیا سے بات کرنے سے روک دیا جس پر لیگی رہنماء نے احتجاج کیا اور کہا اس طرح میں نہیں جائوں گا، ہر ایک کو بات کرنے کا حق ہے۔
بعدازں لیگی رہنما دانیال عزیز کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ جاوید لطیف نے ہمیشہ مشکلات کا سامنا کیا، ان پر کوئی داغ نہیں تھا، نیب میں گھسیٹا گیا، حب ادارے بھاگ بھاگ کر تھک گئے تو محمد سلیم نامی شخص کی درخواست پر پرچہ کر دیا، یہاں عدالت کے راستے میں جگہ جگہ ناکے لگے ہوئے ہیں، بکتر بند گاڑیوں میں لایا جاتا رہا ہے،یہ پاکستان کی سیاسی برداری کے لیے سوال ہے، کیا یہ پرانی فلم دوبارہ دہرائی جائے گی، جتنے مرضی جاوید لطیف پکڑ لیں... جو کالک ملی گئی وہ نہیں دھلے گی۔ پاکستان میں سیاسی مقاصد ایڈمینسٹریٹیو طریقے سے حاصل نہیں کئے جا سکتے۔