پی ٹی آئی کے حکومت مخالف اتحاد کا پاور شو، بڑا اعلان ہوگیا

پی ٹی آئی کے حکومت مخالف اتحاد کا پاور شو، بڑا اعلان ہوگیا
کیپشن: پی ٹی آئی کے حکومت مخالف اتحاد کا پاور شو، بڑا اعلان ہوگیا

پبلک نیوز: حکومت مخالف 6 جماعتی اتحاد کا پاور شو پشین میں جاری ہے۔ اپوزیشن اتحادی جماعتوں کا پشین میں جلسہ عام جاری ہے۔ جس میں پی ٹی آئی کے عمر ایوب،  پشتونخوامیپ کے محمود خان اچکزئی و دیگر قائدین نے شرکت کی۔

تفصیلات کے مطابق جلسے میں جماعت اسلامی، سنی اتحاد کے قائدین بھی جلسے میں شریک ہیں۔ بی این پی کے سردار اختر مینگل، جماعت اسلامی کے ڈاکٹر عطاء الرحمن شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق جلسے سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز ہوگا۔

تحریک کے ذریعے اپنا حق لیکر رہیں گے، عمرایوب

پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ تحریک کے ذریعے اپنا حق لے کر رہیں گے۔

پشین میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب خان نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے پشین کے راستے میں جگہ جگہ ناکے لگائے تھے۔

عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ملک کے عوام اس تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے پیش پیش رہے، اپوزیشن اتحاد پورے ملک میں جلسے کرے گی، ہر طبقے کے پاس جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کی سی سی ٹی وی ویڈیو سے سب عیاں ہو جائے گا، آئین کی پاسداری ہوئی تو بانی پی ٹی آئی اور دیگر قائدین جیلوں سے باہر آسکیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ  بلوچستان کی ترقی سے پاکستان کی ترقی ہے۔

علامہ راجہ ناصرعباس کا خطاب:

ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے جلسہ عام سے خطاب کیا۔ اس دوران ان کا کہنا تھا کہ ہم اس مادر وطن کے بیٹے ہیں۔ دشمنان وطن نے ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کی۔ اس ملک کے دشمنوں نے ملک کو گہرے زخم دیے ہیں۔ 

راجہ ناصر عباس کا مزید کہنا تھا کہ جنہوں نے 75 سال ملک پر حکومت کی اور نااہلی کا ثبوت دیا۔ ملک کو ان لٹیروں نے لوٹا جن کو ہم پر مسلط کیا گیا۔ پاکستان انتہائی خطرناک دور سے گزر رہا ہے۔ اب گھروں میں بیٹھنے کا وقت نہیں ملک بچانے کیلئے باہر نکلنے کا وقت ہے۔ آئین کی حفاظت بہت ضروری ہے۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ یہ تحریک پورے ملک میں جائے گی۔ ہم نوجوانوں کے پاس جائیں گے۔ ہم لاپتہ افراد کو نہیں بھولے جن کو بے گناہ اٹھایا گیا ہے۔ 

پشین جلسے میں تحفظ آئین پاکستان تحریک کی قرارداد پیش:

پشین جلسے میں تحفظ آئین پاکستان تحریک کی قرارداد پیش کردی گئی۔ قرار داد پشتونخوامیپ کے سیکرٹری اطلاعات عبدالرحیم زیارت وال نے پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ جلسہ عوام کی حقوق کے حصول کیلئے جدو جہد ہے۔ ہم عوام کی حقوق کے حصول کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

سردار اختر مینگل کا جلسہ سے خطاب: 

سردار اختر مینگل نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج جس تحریک کا آغاز ہوا ہے اس کا کریڈٹ پشتونخوامیپ کو جاتا ہے۔ جن سیاسی ورکروں کو قدرتی آفت نہیں روک سکی تو دفعہ 144 کیسے روکے گا؟ ہمارے سیاسی کارکنوں نے سخت ترین مارشل لاء کا مقابلہ کیا۔ 

اخترمینگل کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے لوگوں کو مارشل لاء، فوجی آپریشن اور حکومت خانے روک نہیں سکی تو دفعہ 144 کیا چیز ہے؟ بلوچستان میں فام 47 کی حکومت ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے۔ غیر قانونی الیکشن کمیشن کی حکومت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں عوام کا مینڈیٹ چوری کرنے والوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ہم پر اب تک ایک ایف آئی آر درج ہوچکی ہوگی۔ ہم فوج کا نام لیتے تو ہمیں غدار کہا جاتا ہے۔ کیا عوام کا مینڈیٹ چوری کرنے والے ،انڈیا ،افغانستان یا کسی اور ملک کی افواج تھی؟ 

انہوں نے سوال کیا کہ کیا محمود خان صاحب میں ان کیخلاف ایف آئی آر درج کراؤں؟ الیکشن میں ایسے لوگوں کو کامیاب کرایا گیا جنہیں اہل محلہ نہیں پہنچانتے۔ اس اسٹیبلشمنٹ کی سات پشتیں پیسے کھا کھا کر آباد ہوگئی ہیں۔ بلوچستان کے لاپتہ افراد کے بعد ملک کے ہر کونے سے لوگوں کو لاپتہ کیا جارہاہے۔ لوگ عید کی خوشیاں مناتے اور بلوچستان والے عید کے دن بھی اپنے پیاروں کو سڑکوں پر ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں۔ 

سردار اخترمینگل نے کہا کہ نہ فام 47 کی حکومت اور نہ دفعہ 144 کو مانتے ہیں۔ بلوچستان کے تاجر اپنا روزگار خود پیدا کرتے ہیں اس میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ ہماری تحریک صرف آئین کی بالادستی نہیں بلکہ قوموں کو حقوق دلانے جاری رہی ہے۔

محمودخان اچکزئی کا جلسے سے خطاب: 

سربراہ  پشتونخوامیپ اور تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود خان اچکزئی نے جلسے سے خطاب کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج بارش اور خراب موسم کے باوجود جلسہ گاہ میں عوام جمع ہوئے ہیں۔ آج ہم یہاں کسی کو برا بھلا کہنے کیلئے جمع نہیں ہوئے۔ 1934 میں وطن کی آزادی کی جد وجہد کا آغاز بھی پشین سے ہوا تھا۔ 

انہوں نے بتایا کہ عبدالصمد خان اچکزئی نے جدوجہد شروع کی تو عبدالرحمان بگٹی نے ساتھ دیا تھا۔ آئین کی بالادستی پر جو یقین نہیں رکھتا اس کو مردہ باد کہیں گے۔ ہم نے بغاوت کا علم بلند کیا بلکہ ظلم اور جبر کے خلاف اٹھے ہیں۔ شہباز شریف کے ارد گرد جو لوگ آج موجود ہیں یہی لوگ انگریز کے ساتھ بھی بیٹھے تھے۔ 

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ فصلی بٹیرے ہر حکومت میں شامل ہوتے آرہے ہیں۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو ہمارے ساتھ وعدہ کرنا ہوگا کہ ان فصلی بٹیروں کو اپنی پارٹیوں میں شامل نہیں کریں گے۔ ایک ڈکٹیٹر نے ایک حکم کے ذریعے 9ہزار مقدمے ختم کئے۔ 9 مئی کو کونسا آسمان گرا؟

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے جس پر مظالم کے پہاڑ توڑے۔ آج وہ ملک کی سب سے مضبوط پارٹی کا لیڈر ہے۔ ایسا جمہوری پاکستان چاہتے ہیں جہاں آئین کی حکمرانی ہو تا قیامت چلے گا۔ ایسا پاکستان جہاں قوموں کو ان کے حقوق حاصل ہوں تا قیامت چلے گا۔ ہم پی ڈی ایم کے ساتھ رہے۔ شہبازشریف صاحب آپ نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا تھا۔