رانا شمیم کیخلاف فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر

رانا شمیم کیخلاف فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی کے معاملے پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کو رواں ما 20 دسمبر تک ملتوی کر دیا ہے۔ تفصیل کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں رانا شمیم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گذشتہ سماعت پر رانا شمیم کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنا اوریجنل بیان حلفی پیش کریں۔ جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کہتے ہیں کہ انہوں نے تو اپنا حلف نامہ کسی کو نہیں دیا، یہ عجیب بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک خبر کی وجہ سے عدالت پر عوام کا اعتماد خراب ہوا۔ رانا شمیم کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی نوٹری پبلک نے ان کا حلف نامہ لیک کیا، ہم ان کا یہ بیان برطانوی ریگولیٹر کو بھجوا دیں تو نوٹری پبلک کیلئے مسئلہ کھڑا ہو جائے گا۔ چیف جسٹس اطہر کا کہنا تھا کہ اگر کوئی مجھے کچھ کہہ دے تو میں اس کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرونگا، لیکن عدالت اس چیز کو برداشت نہیں کرے گی کہ کوئی لوگوں کا اعتماد اور انصاف کی فراہمی کو خراب کرے۔ انہوں نے اس موقع پر اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہا اگر کوئی شخص 3 برس بعد زندہ ہونے کا دعویٰ کرے تو تو اس کے پاس اپنی بات ثابت کرنے کیلئے کوئی گراؤنڈ تو موجود ہونی چاہیے۔ ایک شخص کے حلف نامے کی خبر کو اخبار میں کیسے چھاپ دیا گیا؟ ان کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کے بیان حلفی کا معاملہ میرا احتساب ہے۔ یہ محض توہین عدالت کا کیس نہیں ہے۔ میرے لئے صرف سائلین ہی سٹیک ہولڈرز ہیں کوئی جج نہیں۔ میں اس عدالت میں ہزاروں سائلین کے کیس سننے کیلئے بیٹھا ہوں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ جن لوگوں کو توہین عدالت کے نوٹسز ملے ہیں وہ اپنے حلف نامے جمع کرا دیں، اسی دوران رانا شمیم کا اصل بیان حلفی بھی آ جائے گا، اس کے بعد ہی ان پر فرد جرم عائد کرنیکی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے یہ استدعا منظور کرتے ہوئے رانا شمیم کیخلاف فرد جرم کا فیصلہ مؤخر کرتے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پر اوریجنل بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیدیا۔

Watch Live Public News