اسلام آباد (پبلک نیوز) دو روز قبل چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز جاری کرنے سے متعلق کیس کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو وزیراعظم سے متعلق مقدمات کی سماعت نہیں کرنی چاہیے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے بینچ کے ممبر جج قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعظم ترقیاتی فنڈز کیس کا حکم نامہ مجھے بھیجنے سے پہلے میڈیا کو جاری کر دیا گیا۔ حیران ہوں ابھی تک مجھے آرڈر کی فائل موصول کیوں نہیں ہوئی؟رجسٹرار کے نام خط آج سامنے آیا جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ عام مشق یہی ہے کہ عدالتی حکم نامے کی نقل بینچ کے سربراہ کے بعد دیگر ججز کو بھیجی جاتی ہے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ بینچ کے ممبر جسٹس اعجاز الاحسن کو کاپی فراہم کی گئی مگر مجھے نہیں، فیصلے کے بارے میں ساری دنیا جانتی ہے لیکن یہ مجھے فراہم نہیں کیا گیا۔یاد رہے کہ چیف جسٹس کی جانب سے جاری کردہ فیصلہ پانچ صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ وزیر اعظم کے خلاف کسی کیس کی بطور جج سماعت کریں کیونکہ وہ ایک مقدمے میں وزیراعظم کے خلاف کیس میں فریق ہیں۔