ویب ڈیسک: (علی زیدی) آج کل بچے کھیل کے میدان کی بجائے اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ پر زیادہ وقت گزار رہے ہیں۔ وہ ویڈیو گیمز کھیلنے کا عادی ہو چکے ہیں۔ انہیں دن بھر کمرے میں بیٹھ کر گیم کھیلنا پسند ہے۔ اس کا سب سے زیادہ اثر ان کے دماغ پر پڑتا ہے۔ ان کی ذہنی صحت خراب ہو رہی ہے۔ ویڈیو گیمز کی وجہ سے وہ خاندان اور معاشرے سے بالکل کٹ رہے ہیں۔
اکثر والدین اپنے بچوں کی اس عادت سے پریشان ہیں اور لاکھ کوششوں کے باوجود وہ بچوں کی اس عادت کو تبدیل نہیں کر پا رہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ ویڈیو گیمز کھیلنے سے بچوں کی ذہنی صحت کیسے متاثر ہو رہی ہے اور والدین کو ان کی لت سے چھٹکارا پانے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے؟
کئی بار بچے بغیر پلک جھپکائے لمبے وقت تک موبائل پر ویڈیو گیمز کھیلتے رہتے ہیں اور اس کی وجہ سے ان کا دماغ ٹھیک سے کام کرنے کی صلاحیت کھونے لگتا ہے۔
نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق اس کی وجہ سے سر درد، بے چینی اور بھاری پن محسوس ہوتا ہے۔ اسی کی وجہ سے ان کا پڑھائی میں بھی دل نہیں لگتا کیونکہ ان کے ذہن پر ویڈیو گیمز حاوی رہتے ہیں۔
گیجٹس کا استعمال یا مسلسل ویڈیو گیمز کھیلنے سے بچوں کے ذہن پر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔ اس کی وجہ سے سر میں درد اور بھاری پن رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ والدین، گھر والوں یا دوستوں سے بات کرتے ہوئے چڑچڑا محسوس کرنے لگتے ہیں۔ کھیل کی وجہ سے ان کا دماغ کھیل کے علاوہ کسی اور چیز پر مرکوز نہیں رہتا۔
بہت سے بچے رات گئے تک آن لائن گیمز کھیلتے ہیں۔ اس کا ان کی آنکھوں پر برا اثر پڑتا ہے۔ آنکھوں میں خشکی اور درد کے مسائل ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ سر درد بھی شروع ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے نیند نہیں آتی اور صبح اٹھنے میں دشواری ہوتی ہے۔ بچوں کا روزمرہ کا معمول درہم برہم ہو جاتا ہے اور وہ کوئی بھی کام دل سے نہیں کر پاتے۔
ویڈیو گیمز کی لت کی وجہ سے بچے خود کو تنہا محسوس کرنے لگتے ہیں کیونکہ ان کا زیادہ تر وقت دوستوں یا خاندان کے ساتھ نہیں بلکہ ویڈیو گیمز میں گزرتا ہے۔ اس کی وجہ سے ان پر اداسی حاوی ہو جاتی ہے اور وہ خود کو سب سے الگ سمجھتے ہوئے جذباتی طور پر کمزور ہو جاتے ہیں۔ اپنے جذبات کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرتے۔
جب بچوں کا ذہن ویڈیو گیمز میں مصروف ہوتا ہے تو وہ سب سے الگ خود کو ایک کمرے تک محدود کرنا پسند کرتے ہیں۔ کھانا بھی اکیلے کھاتے ہیں نہ کہ والدین یا خاندان کے ساتھ۔ یہی نہیں وہ دوستوں کے ساتھ کھیلنے بھی نہیں جاتے۔ جس کی وجہ سے ان کی جسمانی، ذہنی اور سماجی نشوونما نہیں ہوتی۔ ویڈیو گیمز میں مصروف رہنے سے وہ سب سے کٹ جاتے ہیں اور بعد میں تنہائی ان کو اپنی لپیٹ میں لینے لگتی ہے۔
ویڈیو گیمز کی وجہ سے بچوں کا سماجی حلقہ سکڑنے لگتا ہے۔ وہ کسی سے بھی بات کرنے سے کتراتے ہیں۔ کسی بھی سوال کا صحیح جواب نہیں دیتے۔ وہ کسی بھی قسم کی گفتگو سے دور بھاگتے ہیں اور اپنے جذبات کا اظہار بھی نہیں کر پاتے۔
بچوں کو ویڈیو گیمز کی لت سے نجات دلانے کے لئے والدین کو کچھ بنیادی اقدام لینے پڑیں گے جیسےان کے اسکرین ٹائم کو کم کرنے کی کوشش کریں۔ یعنی فون کو دو گھنٹے سے زیادہ چلنے نہ دیں۔ بچوں سے پیار سے بات کریں، انہیں باغبانی سکھائیں، کچن کے چھوٹے چھوٹے کام کروائیں اور باہر کے کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیں۔
والدین اس لت سے پیچھا چھڑانے کے لئےاپنے بچوں کو دوستوں کے ساتھ کھیلنے کے لئے کہیں۔ ان کی کوشش ہونی چاہئے کہ فون پر صرف اچھا مواد پڑھنے، لکھنے یا دیکھنے کی عادت ڈلوائیں۔ والدین خود فون کا استعمال کم کریں اور بچوں کو یہ احساس کرائیں کہ فون صرف مکسی ،چولہا یا کار کی طرح ہے جس کا استعمال ضرورت کے وقت ہی کیا جاتا ہے ہر وقت نہیں۔
والدین فون پر ویڈیو گیمز کھیلنے سے روکنے کی بجائے بچوں کی توجہ فون کی جگہ دوسری چیزوں پر بڑھا دیں۔