ویب ڈیسک : وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ نان فائلر کی اصطلاح کو ختم کرنا ہوگا، این ٹی این نمبر کے بغیر کوئی پیرس ، تھائی لینڈ ، امریکا نہیں جاسکے گا ، نان فائلر کو صرف عمرے اور حج کی اجازت ہوگی۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب چئیرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سلیم مانڈوی والا سے ملاقات کے بعد میڈیا سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے سلیم مانڈوی والا کو چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ منتخب ہونے پر مبارکباد بھی دی۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹیکس بیس کو بڑھانا ہے،ساڑھے 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح پر ملک نہیں چل سکتا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ ملک میں ٹیکس کی اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلایزیشن کی جائے گی۔زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نان فائلرز کی اختراع سمجھ نہیں آتی، ہم نے نان فائلرز کی ٹرم کو ختم کرنا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ آج کے بعد این ٹی این نمبر کے بغیر کوئی بھی لندن پیرس اور تھائی لینڈ نہیں جا سکے گا ،نان فائلرز کو صرف عمرہ اور حج کی اجازت ہو گی۔
اس موقع پر سینٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ نان فائلرز پر گاڑی اور مکان خریداری پر پابندی ہونا چاہیے۔انڈسٹری کے 80 فیصد خریدار نان فائلرز ہیں۔برآمدی شعبے کو نارمل ٹیکس نظام میں لانے سے ان کی مشکلات میں اضافہ کیا گیا ہے۔
جبکہ سینٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ہم آپ کو معیشت کی بحالی میں مکمل مدد فراہم کریں گے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیرخزانہ عمرہ اور حج کیلئے فائلر ہونے کی شرط عائد کریں ۔الیکٹرک کاروں پر ٹیکس استثناء برقرار رکھا جائے۔
رکن قومی اسمبلی انوشہ رحمان نے مطالبہ کیا کہ موبائل فونز پر ٹیکس کم کیا جائے۔موبائل فون کے استعمال سے ٹیکس بنتا ہےاس پر ٹیکس عائد کرنے کرنے سے نہیں ۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ملک کے 6 شہروں میں 31 ہزار ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔جولائی سے ریٹیلرز پر ٹیکس عائد ہو جائے گا ۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ٹیکس آمدن سے زیادہ قرض پر سود کی ادائیگیاں ہیں۔ملک میں سمارٹ فونز بننا شروع ہو گئے ہیں۔ہم ملک کی سب سے بڑی خدمت یہ کر سکتے ہیں کہ ہر چیز میں سے حکومت کو نکل دیں۔جو سبجیکٹ صوبوں کو منتقل ہو چکے انکی وزارتوں کو وفاقی حکومت کے پاس رکھنا درست نہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ غریبوں کیلئے 593 ارب روپے رکھا گیا ہے ۔انکو تربیت اور تعلیم فراہم کریں گے ۔تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس 35 فیصد رکھا گیا ہے جبکہ کاروباری آمدن والوں پر 45 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کی ٹیکس لیکیج 6 ہزار سے 7 ہزار ارب روپے سالانہ ہے ۔ٹریک اینڈ ٹریس نظام کا نئے طور پر مکمل اطلاق کیا جائے گا۔اس کا پہلا اطلاق بڑی ناکامی تھی ۔کوئی حکومتی کمپنی سٹرٹیجک نہیں ہے۔وزارتوں کو حکومتی کمپنیوں کے سٹرٹیجک کمپنی ہونے کا ثبوت دینا ہو گا ۔وزیر اعظم نے پی ڈبلیو ڈی کو بند کرنے کا فیصلہ ادارے میں کرپشن کے باعث کیا۔