ویب ڈیسک: ماہ رمضان المبارک میں روز مرہ کی روٹین تبدیل ہونے سے دردِ شقیقہ، مائیگرین یا آدھے سر کے درد کی شکایت میں اضافہ ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ مریض عموماً رمضان میں روزہ رکھنے سے بھی قاصر ہوجاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ماہ رمضان کے دوران مائیگرین کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور درد میں شدّت بھی آجاتی ہے۔ لہٰذا مریضوں کو غذا اور طرز زندگی کے طریقوں کا علم ہونا چاہیے جن پر عمل کر کے درد کو کم کیا جا سکتا ہے۔
رمضان کے دوران سر درد کا امکان جسم میں لیکوڈز یا پانی کی کمی، شریانوں میں تناؤ کے ساتھ شوگر کی نمایاں کمی اور کم کیفین کی وجہ سے بڑھ جاتا ہے، یہ سب اس درد کے دورے میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر سحری کے وقت مطلوبہ دوا کا استعمال کیا جائے تو یہ فائدہ مند ہو سکتا ہے، افطار کے بعد کافی مقدار میں پانی کا استعمال اور اس ماہ کے دوران تمام سماجی سرگرمیوں کو کم کرنا بہتر رہتا ہے، تاہم شور، پریشانی اور دیر تک جاگنے کی عادت ترک کرنا اور زیادہ سونے کو یقینی بنانا بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
مائیگرین کے مریض کے لیے سحری میں جاگنا اور کُچھ نہ کھانا نقصان دہ ہوسکتا ہے، سحری کرنے سے بلڈ شوگر لیول بہتر رہتا ہے لیکن اس میں دورے کا سبب نہ بننے والی صحت مند غذائیں شامل ہونی چاہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آدھے سر کے درد میں مبتلا مریضوں کو چاہئے کہ وہ آہستہ آہستہ کافی پینے کی مقدار کو کم کریں، دن میں کھانوں کے درمیان کسی بھی درمیانی یا ہلکے کھانے کی عادت کو بھی کم کریں، مناسب مقدار میں پانی پی کر مسلسل ہائیڈریشن کو برقرار رکھنے کے علاوہ نیند کو بہتر بنانے اور اسے رمضان کے مطابق ایڈجسٹ کرنا اہم ہیں۔
ایسی غذاؤں سے دور رہیں جو سر درد کا سبب بن سکتی ہیں جیسے چاکلیٹ، ڈیری اور پنیر، خاص طور پر سحری کے کھانے کے دوران اور ان کی جگہ کاربوہائیڈریٹ جیسے براؤن بریڈ، پھلیاں، چنے، اوٹس اور جو کی روٹی، فائبر والی کوئی بھی غذائیں اور سبزیاں جن میں پوٹاشیم موجود ہو، کھجور اور کیلے کھانے شامل ہیں۔