ویب ڈیسک:سپریم کورٹ کے فیصلے پرعملدرآمد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں اسمبلیوں کی تمام اضافی مخصوص نشستیں معطل کردیں ، نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق مجموعی طور پر 77 ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی کے نوٹیفکیشن معطل کیے گئے ہیں ، اس میں خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی 8 خواتین ارکان کو معطل کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ خیبر پختونخوا اسمبلی سے 21 مخصوص خواتین ارکان جبکہ اقلیتوں کے 4 ارکان کو بھی معطل کیا گیا ہے۔یہ مخصوص نشستیں اضافی طور پر ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں میں تقسیم کی گئی تھیں۔پنجاب اسمبلی سے قومی اسمبلی کی 11 خواتین ارکان کو معطل کیا گیا ہے۔
مخصوص نشستوں کی معطلی کے بعد نئی پارٹی پوزیشن
الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں حکمراں جماعت مسلم لیگ ن کی نشستیں 119 سے کم ہو کر 105 ہو گئی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی نشستیں 72 سے کم ہو کر 67 رہ گئی ہیں۔
مزید برآں جے یو آئی کی نشستیں 10 سے کم ہو کر 7 ہو گئی ہیں جبکہ قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کی 84 نشستیں اور ایم کیو ایم کی 21 نشستیں برقرار ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں ق لیگ کی پانچ اور استحکام پاکستان پارٹی کی چار نشستیں برقرار رکھی گئی ہیں۔
اس کے علاؤہ ایم ڈبلیو ایم،بی این پی اور مسلم لیگ ضیا کی ایک ایک نشست برقرار ہے جبکہ بی اے پی، نیشنل پارٹی اور پی کے میپ کی بھی ایک ایک نشست برقرار ہے۔ اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں سات آزاد ارکان بھی موجود ہیں۔
واضح رہے کہ 6 مئی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی جانب سے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے سے متعلق کیس میں پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیے تھے کہ سیاسی جماعتیں اپنے تناسب سے تو نشستیں لے سکتی ہیں باقی نشستیں انہیں کیسے مل سکتی ہیں؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جو کام ڈائر یکٹ نہیں کیا جاسکتا وہ ان ڈائریکٹ بھی نہیں ہوسکتا۔
فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا تھا کہ تمام جماعتوں کو اپنا مینڈیٹ واپس لینے کیلئے یہ اعتراف کرلینا چاہئیے کہ الیکشن والے دن بہت بڑی فاش غلطی ہوئی، اس غلطی کا ازالہ یہ ہے کہ تمام جماعتیں، فریقین اور مقتدرہ بیٹھیں اور کہیں کہ غلطی ہوگئی ہے۔