دبئی: (ویب ڈیسک) پاکستانی ٹیم کے مایہ ناز بلے باز محمد رضوان کو سیمی فائنل سے دو روز قبل سینے میں شدید درد اٹھا تھا، انھیں فوری طور پر ایمبیولینس کے ذریعے ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کا علاج کیا۔ محمد رضوان کا علاج کرنے والے ڈاکٹر سہیر سین العابدین نے کہا ہے کہ محمد رضوان کو جب ہسپتال لایا گیا تو ان کی حالت شدید خراب تھی، ان کو دیکھ کر یہی محسوس ہوا کہ انھیں ہارٹ اٹیک ہوا ہے، کیونکہ کسی بھی معالج کے سامنے اس کنڈیشن میں مریض کو لایا جائے تو وہ فوری طور پر سمجھ جائے گا کہ اسے دل کا دورہ پڑا ہے۔ خیال رہے کہ محمد رضوان کا علاج کرنیوالے ڈاکٹر سہیر سین العابدین دبئی کے میڈیور ہسپتال سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سینے میں اٹھنے والا یہ شدید درد پاکستانی کھلاڑی کیلئے ناقابل برداشت تھا، ہم نے انھیں فوری طور پر چیک کیا، انھیں درد میں آرام کیلئے ادویات دیں، اور مزید احتیاط کیلئے انتہائی نگہداشت میں داخل کر دیا تھا۔ ڈاکٹر سہیر کا کہنا تھا کہ تاہم محمد رضوان کو ہارٹ اٹیک نہیں تھا بلکہ ان کے گلے میں سوزش کی وجہ سے انفیکشن اس قدر شدید تھا کہ اس وجہ سے ان کے کھانے اور سانس کی نالیاں تک سکڑ چکی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تاہم محمد رضوان کا حوصلہ بہت بلند تھا، وہ اس شدید بیماری میں بھی بار بار یہی دہرا رہے تھے کہ مجھے واپس جانا ہے، میں پاکستان کیلئے سیمی فائنل کھیلوں گا، میرا جلد صحت مند ہونا بہت ضروری ہے۔ سہیر سین العابدین نے کہا کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں اتنا باہمت کھلاڑی نہیں دیکھا۔ مختلف انجریز کا شکار پلیئرز ہمارے پاس علاج کیلئے آتے رہتے ہیں، لیکن محمد رضوان کی حالت جتنی خراب تھی، اس سے پہلے میں نے کسی کا اتنا سیریس کیس نہیں دیکھا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر ایسے مریضوں کو ریکور ہونے میں ایک ہفتہ لگ جاتا ہے لیکن یہ محمد رضوان کا بلند حوصلہ ہی تھا کہ وہ محض دو دن کے اندر ٹھیک ہو کر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کیخلاف میدان میں اترے۔