صنم جاوید مقدمے سے ڈسچارج، فوری رہا کرنیکا حکم

 صنم جاوید مقدمے سے ڈسچارج، فوری رہا کرنیکا حکم

ویب ڈیسک:اسلام آباد کی عدالت نے پی ٹی آئی کارکن اور سوشل ورکر صنم جاوید   کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا ۔

تفصیلات کے مطابق  ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ڈیوٹی مجسٹریٹ جج ملک محمد عمران نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے  ملزمہ صنم جاوید کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔ جج ملک محمد عمران نے صنم جاوید کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ صنم جاوید گھر کیلئے روانہ ہوگئیں۔

قبل ازیں   ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو سول جج ویسٹ جوڈیشل مجسٹریٹ محمد عمران کی عدالت میں پیش کردیا، صنم جاوید کے وکیل میاں علی اشفاق عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے صنم جاوید کے 6 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

  جج ملک محمد عمران نے سوال کیا کہ صنم جاوید کون ہے؟

صنم جاوید وکلاء کے ہمراہ روسٹرم پر آ گئیں اور بتایا کہ میرا نام صنم جاوید ہے۔

 وکیل میاں علی اشفاق نے کہا کہ صبح 9:30 بجے سے صنم جاوید کی پیشی سے متعلق یہاں موجود ہیں، مجھے شنوائی کا موقع دیا جائے، ایف آئی اے بتائے ان کے پاس صنم جاوید کی گرفتاری کا کیا اختیار ہے؟۔

صںم جاوید کے وکیل نے لاہورہائیکورٹ کا صنم جاوید کی رہائی سے متعلق فیصلہ پیش کردیا اور کہا کہ گرفتاری کے وقت تفتیشی افسرکے پاس ٹھوس شہادت نہیں، صنم جاوید 10 مئی 2023 سے پابند سلاسل تھی، صنم جاوید کا موباٸل اور تمام ویڈیوز پراسیکیوشن کے پاس پہلے سے ہی ہے، صنم جاوید کو اس مقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے۔

وکیل میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ صنم جاوید کے سوشل میڈیا کے مواد کو لاہورہائیکورٹ کے 2 ججز نے پرکھا، اس وقت بری ہونے اور گرفتار ہونے کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل رہا ہے، لاہور کے مقدمات سے نکالا گیا تو سرگودھا میں 9 مئی کے کیسز میں ڈال دیا گیا، سرگودھا سے بری ہوئی تو گوجرانوالہ میں ڈال دیا گیا۔

صنم جاوید کے وکیل نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا اب صنم جاوید مطلوب نہیں ہیں، اب پنجاب میں پنجاب پولیس کے پاس کچھ نہیں تو یہاں لے آئے، جسمانی ریمانڈ کا مقصد ہوتا ہے کوئی سامان یا اشیاء برآمد کرنا ہو، ایف آئی اے نے کہا موبائل فون، وائس میچنگ ٹیسٹ کروانے ہیں، یہ الزامات ہمیشہ سے لگائے جاتے ہیں،اس سے قبل ملزمہ پر انسداددہشت گردی و دیگر مقدمات بنائے گئے، ملزمہ کو دہشت گردی کے مقدمات سے ڈسچارج کیا گیا۔

میاں علی اشفاق ایڈوکیٹ نے کہا کہ صنم جاوید کے خلاف 12واں مقدمہ ہے، صنم جاوید پر اب ریاستی اداروں کے خلاف بیان بازی کا الزام بھی لگ چکا ہے، کل جیل سے باہر نکلیں تو سول کپڑوں میں افراد گاڑی میں بٹھاکر اسلام آباد لے آئے، صنم جاوید کو گرفتار کرنے کی وجہ بدنیتی ہے، صنم جاوید کا کیس 100 فیصد بریت کا ہے، صنم جاوید سے ریکور یو ایس بی ان کے پاس جیل میں کیسے آئی؟ کیا کسی ملزم نے بتایا اس نے صنم جاوید کے اکسانے پر کوئی اقدام کیا؟ ایف آئی اے سے پوچھا جائے کتنے افراد نے بیان دیا کہ انہیں اکسایا؟ پنجاب میں بے حرمتی کرنے کے بعد اب حکومت اسلام آباد لے آئی۔

صنم جاوید کے وکیل میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں 9 مئی کے 51 مقدمات درج ہیں، کوئی مدعی بھی ابھی تک صنم جاوید کے خلاف کچھ ثابت نہیں کرسکا، مجھ پر ایسا الزام ہے کہ پورا پاکستان میرے کہنے پر چڑھ دوڑا، اگر ایسے بیانات سے تکلیف ہوتی ہے تو وہ مزید ہوگی، پاکستان کے کوئی قانون میں کوئی ایسا ادارہ نہیں جس کے کام پر تنقید نہ ہوسکے، عدالت نے ایک مقدمے سے بری کیا تو پولیس نے دوسرے میں گرفتار کرلیا، ہم نے کب دیکھا ہے خواتین کو 14، 14 مقدمات میں ڈال دیا گیا، ہر انسان کی برداشت کی ایک حد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صنم جاوید کے پیغامات میں کہاں جرم سرزد ہے پہلے یہ ثابت کریں۔

جج ملک محمد عمران نے صنم جاوید کے پیغامات کا ٹرانسکرپٹ پڑھنے کی ہدایت کردی۔

وکیل میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے کہا کہ صنم جاوید نے کہا رینجرز کیسے سابق وزیراعظم کو پکڑ کر لے گئی، میں بھی کہتا ہوں سابق وزیراعظم کو گھسیٹ کر نہیں لے جایا جاسکتا۔

صنم جاوید کے وکیل نے کہا کہ اگر کوئی پولیس والا خاتون کو دھکے دے تو کیا اس کے لیے دعائیں نکلیں گی؟ ہم انسان ہیں ہم سب کا ری ایکشن ہوتا ہے، یہ ٹویٹس میں بتائیں کیا ایسا جرم ہے، میری عدالت سے استدعا ہے کہ نا تو کوئی مواد ہے اور نہ ہی کوئی ثبوت، اس بنیاد پر ایف آئی آر اور گرفتاری کا جواز نہیں بنتا۔

وکیل بابراعوان کے دلائل

صنم جاوید کیس میں وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو اللہ نے تکریم کا باعث بنایا ہےاور خدا نے جنت بھی عورت کے ہی قدموں تلے رکھی،آئین کی روح کو ایف آئی اے نے گالی دی ہے، ایف آئی اے اختیار کا غلط استعمال کر رہا ہے، بغیر انکوائری ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی.

 بابر اعوان نے مقدمے کی ایف آئی آر کا متن پڑھنا شروع کردیا.

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اس میں دیکھا جائے کہ واقعہ کب ہوا اور مقدمہ کب ہوا؟،یہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد انکوائری نہیں کرسکتے،رولز کے مطابق ایف آئی اے نے پہلے 3 نوٹسز دینے ہیں،اگر یہ نوٹس نہ دیکر ایف آئی آر درج کرتے ہیں تو غلط ہے،خواتین کو اللہ نے تکریم کا باعث بنایا ہے جنت خاتون کے پاؤں میں رکھی مرد کے پاؤں میں نہیں،یہ خاتون ہے اور ماں ہے کچھ خوف کریں۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ایف آئی آر میں انکوائری کا لکھا ہے بتائیں کب انکوائری کی؟کب صنم جاوید کو نوٹس دیا؟۔یہ ایف آئی آر نہیں بس کاغذ ہے جو عدالت کے سامنے رکھی گئی ہے،ایسی ایف آئی آر پنجاب میں 11 مرتبہ درج ہوچکی ہیں،یہ رول آف لاء کہتے تو دبئی لیک آئی دیکھائیں کہا تحقیقات کی؟،میں پہلے ایف آئی اے کو بڑا اچھا ادارہ سمجھتا تھا۔

وکیل بابر اعوان نے مزید کہا کہ کہا کہ صنم جاوید نے اگر کسی ادارے یا شخص کو گالی دی تو وہ سامنے آیا کہ میں متاثرہ فریق ہوں؟

بعد ازاں عدالت نے صنم جاوید کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ سنا تے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز صنم جاوید کو گجرانوالہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں سینٹرل جیل گوجرانوالہ سے رہا ہوتے ہی اسلام آباد پولیس گرفتار کرکے ساتھ لے گئی تھی۔

  صنم جاوید کے خلاف ایف آئی اے کا مقدمہ کیا ہے؟

دوسری جانب صنم جاوید کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمے کی تفصیلات سامنے آگئیں، صنم جاوید کیخلاف سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سیکیورٹی ادارےکےخلاف ہرزہ سرائی کا الزام ہے۔

ایف آئی اے سائبر کرائم اسلام آباد نے 10 جولائی کو صنم جاوید کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، مقدمے میں ٹوئٹر اکاؤنٹ پر سیکیورٹی ادارے کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

متن کے مطابق صنم جاوید کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ریاست کے اداروں کے خلاف عوام کو بھڑکایا گیا ،مقدمہ الیکڑانک کرائم ایکٹ 2016 کی دفعات 9 اور 10 کے تحت درج کیا گیا۔

10 جولائی کو لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کو گوجرانولہ کے مقدمے سے ڈسچارج کردیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے صنم جاوید کو گوجرانوالہ کے مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا 14 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ انویسٹی گیشن افسر کا صنم جاوید کو ایک کے بعد دوسرے کیس میں گرفتار کرنا بدنیتی پر مبنی ہے، اس حوالے سے کہا گیا کہ بدقسمتی سے صنم جاوید کے جیل میں ہونے کے باوجود لاہور اور گوجرانوالہ کے ڈپٹی کمشنرز نے بھی نظر بندی کے احکامات جاری کیے۔

5 جون کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے 9 مئی کے 3 مقدمات میں ضمانت منظوری اور سرگودھا ڈسٹرکٹ جیل سے رہائی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو گوجرانوالہ پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔

Watch Live Public News