8 فروری کو لوگوں نے ووٹ نہیں دیا، آپ کیخلاف ریوولٹ کیا، آصف کرمانی

8 فروری کو لوگوں نے ووٹ نہیں دیا، آپ کیخلاف ریوولٹ کیا، آصف کرمانی

(ویب ڈیسک ) مسلم لیگ ن کے رہنما آصف کرمانی  نے کہا  ہے کہ ن لیگ کو یہ حکومت لینی چاہیے تھی نہ پی ڈی ایم حکومت،8 فروری کو لوگوں نے ووٹ نہیں دیا، آپ کے خلاف ریوولٹ کیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما   آصف کرمانی نے  پروگرام "ریویو" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  تحریک عدم اعتماد سے پہلے عمران خان غیرمقبول ہو چکے تھے،   عمران خان کو مسلم لیگ ن نے لیڈر بنایا۔

آصف کرمانی  نے  اپنی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ  ن لیگ کے معاملات سے کافی عرصے سے خود کو الگ کر لیا ہے،   حکومت مستحکم کب تھی، حکومت ڈلیور نہیں کر پا رہی،   بجلی کے بلوں پر لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں، گھر کا بجٹ تباہ ہو گیا،  اتنی مہنگائی کے حالات میں حکومت کے استحکام کو کیا ہم نے چاٹنا ہے، ان حالات میں نہیں لگتا کہ حکومت کوئی تیر مار سکے گی۔

لیگی رہنما نے کہا کہ  نوازشریف کی سیاست ایشوز پر ہوتی تھی،  کس قسم کے لوگ آگے آگئے ہیں جن کا مسلم لیگ ن سے لینا دینا نہیں، کوئی کسی جماعت سے اٹھ کر آگیا کوئی کہیں سے۔

نواز شریف کے قریبی ساتھی آصف کرمانی نے کہا کہ  ن لیگ کو یہ حکومت لینی چاہیے تھی نہ پی ڈی ایم حکومت،8 فروری کو لوگوں نے ووٹ نہیں دیا، آپ کے خلاف ریوولٹ کیا،اکثریت نہ ملنے پر اپوزیشن میں بیٹھنا چاہیے تھا۔ پی ٹی آئی سب سے بڑی جماعت بن گئی، اب ن لیگ کس طرح آئینی ترامیم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ  استعفے دینے میں اب بہت دیر ہو چکی ہے،  اس موقع پر حکومت چھوڑیں گے تو کہا جائے گا کہ بھاگ گئے، بہتر ہوتا کسی اور موقع پر حکومت سازی کا شوق پورا کر لیتے، یہ بھاری پتھر ان سے اٹھایا نہیں جائے گا۔

لیگی رہنما نے کہا کہ  نوازشریف کی ملک میں عدم موجودگی سے پارٹی کو بہت نقصان ہوا، ن لیگ،پیپلزپارٹی حکومت ایسے ہے لڑکی لڑکا راضی نہیں، قاضی شادی کرانے پر تلا ہو،  یہ کمپرومائز کی شادی ہے۔

آصف کرمانی نے کہا کہ  کئی مواقع پر ساتھیوں نے نوازشریف کو فیصلے تبدیل کرنے پر مجبور کیا، پی ڈی ایم حکومت کے موقع پر نوازشریف الیکشن کرانا چاہتے تھے، ساتھیوں نے فیصلہ تبدیل کرایا،  بعض لوگ ایسے حالات پیدا کر دیتے ہیں اور لیڈر کو بےبس کر دیتے ہیں۔

انہوں نے پارٹی کو مشورہ دیا کہ  کارکنوں سے رابطہ بحال کریں، خوشامدی ٹولے سے بچیں،انہی لوگوں نے آج ن لیگ اور نوازشریف کو یہ دن دکھایا،  تحریک عدم اعتماد کے بعد الیکشن کراتے تو آج یہ رسوائی نہ ہوتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ  نوازشریف اتحادی حکومت بنانے پر یقین نہیں رکھتے،  اکثریت ملتی تو نوازشریف وزیراعظم بنتے۔

آصف کرمانی نے پیشگوئی کی کہ   حکومت خود مستعفی نہ ہوئی تو پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم مل کر حکومت بنائیں گے۔شاہد خاقان جیسا بندہ پارٹی چھوڑ جائے ایسی نوبت نہیں آنی چاہیے تھی،  اب پارٹی میں موقع پرست لوگ آ گئے ہیں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ  حکومتیں اشتہارات، ٹویٹس اور بیانات پر نہیں چلتیں،  سو دنوں میں حکومت نے کیا ڈلیور کیا ہے؟، حکومت نے لوگوں کو بجلی کی ننگی تاروں سے جھٹکے دیے ہیں،  4 روپے روٹی سستی کر کے 4 ہزار کا ٹیکس ٹھوک دیا۔

Watch Live Public News