ویب ڈیسک:اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر کی بریت کا 9صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
تفصیلا ت کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر ملزمان کیخلاف دفعہ 144 اور توڑ پھوڑ کے حوالے سے تھانہ آئی نائن میں درج مقدمہ،اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور دیگر کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ ملک محمد عمران نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے کے مطابق ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے احتجاجی ریلی کے دوران پولیس پر حملہ کیا،حیرت کی بات ہے کہ حملے میں کوئی بھی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا،ایسا ممکن نہیں کہ 100 سے 150 افراد حملہ آور ہوں اور کوئی زخمی نہ ہوا ہو،ایف آئی آر میں پی ٹی آئی قیادت کیخلاف مظاہرین کو اکسانے اور معاونت کا الزام لگایا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی آر میں یہ نہیں لکھا گیا کہ پی ٹی آئی قیادت نے کس اقدام کے ذریعے اکسایا،ایف آئی آر میں استغاثہ کی جانب سے گھڑی گئی کہانی شکوک و شبہات پیدا کرتی ہے،پاکستان کا قانون واضح ہے کہ شہریوں سے کسی کی خواہشات کے مطابق نہیں بلکہ قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے گا۔
عدالت نے تفصیلی فیصلے میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 4، 16، 17 کا حوالہ دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بظاہر اس کیس میں ٹرائل کے بعد ملزمان کو سزا کا امکان نظر نہیں آتا،ملزمان پر فرد جرم عائد کر کے استغاثہ کی شہادتیں منگوا بھی لی جاتی ہیں تب بھی مقدمہ بے بنیاد ہوگا،بانی پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی اور شیخ رشید احمد کی بریت کی درخواستیں منظور کی جاتی ہیں،مراد سعید، پرویز خٹک، اسد عمر، صداقت عباسی کی بھی بریت کی درخواستیں منظور کی جاتی ہیں۔
فیصلےمیں کہا گیا ہے کہ علی نواز اعوان، راجہ خرم نواز اور دیگر کی بھی بریت کی درخواستیں منظور کی جاتی ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، وقاص احمد کو بھی مقدمے سے بری قرار دیا جاتا ہے،کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہ ہوں تو سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اس مقدمے میں گرفتار ملزمان کو رہا کریں۔