جسٹس بابرستار کے خط پر اٹارنی جنرل کا وضاحتی بیان آگیا

جسٹس بابرستار کے خط پر اٹارنی جنرل کا وضاحتی بیان آگیا
کیپشن: Attorney General's explanatory statement came on Justice Babarstar's letter

ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابرستار نے اداروں کی مبینہ مداخلت کیخلاف ایک اور خط چیف جسٹس کے نام لکھ دیا ہے۔ جس کے جواب میں اب اٹارنی جنرل کا وضاحتی بیان بھی آگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس بابر ستار نے خط میں یہ انکشاف کیا ہے کہ آڈیو لیکس کیس میں انہیں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔

اٹارنی جنرل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چونکہ اب یہ بات میڈیا پر چلی گئی ہے تو اس کی وضاحت ابھی کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ ایک تاثر بنایا جارہا ہے کہ جوڈیشری اور ایگزیکٹو کے درمیان تعلقات خراب ہوچکے ہیں اور اس کی وجہ سے یہ بات آگے بڑھتی جارہی ہے۔ اس لیے کچھ چیزوں کی وضاحت ضروری ہے۔

پہلی بات یہ ہے کہ ریاست کے کچھ حساس معاملات ہوتے ہیں اور جس قسم کی سیکیورٹی صورتحال میں پاکستان آج سے نہیں کم از کم پچھلے پینتالیس سال سے ہے۔ اس وجہ سے کچھ ایسے معاملات ضرور ہوتے ہیں جہاں پر ریاست کے کچھ معاملات کی آپس میں کمیونیکیشن ضروری ہوتی ہے۔ اور یہ کمیونیکیشن ہمیشہ سے اٹارنی جنرل آفس ہی کمیونیکیٹ کرتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس کیس کے حوالے سے یہ درخواست کی گئی تھی کہ دفاع یا دیگر معاملات پر جو بھی بریفنگ ہے اس کو ان کیمرا کردیا جائے۔ تاکہ یہ پبلک میں نہ جائے کہ سیکیورٹی ایجنسیز کیسے کام کرتی ہیں۔ اور کوئی بھی ملک ایسا چاہتا بھی نہیں ہے اور خاص طور پر پاکستان جیسا ملک جو کہ ایسے ممالک سے گھرا ہوا ہے جو کہ ہم سے بڑی طاقتیں بھی ہیں اور ہر ایک کے ساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات بھی نہیں ہیں۔ تو اس حوالے سے یہ ضروری تھا کہ کوئی بھی انفارمیشن پبلک میں نہ جائے۔

اس حوالے سے کمیونیکشن ضرور ہوئی لیکن بدقسمتی سے تاثر یہ گیا اور کہا یہ گیا کہ کیس کا فیصلہ کسی ایک رخ پر کردیا جائے۔ ایسا ہرگز نہیں تھا۔ تاہم اس حد تک درخواست ضرور ہوئی تھی کہ سیکیورٹی معاملات پر بریفنگ ان کیمرا ہو اور یہ تمام معاملات اٹارنی جنرل آفس کے ذریعے ہی ہوتے ہیں۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت یا کوئی بھی ریاستی ادارہ عدلیہ کے کام میں نہ مداخلت کرسکتا ہے اور نہ ہی کرتا ہے۔ 

ان کیمرا سیشن کہنے میں کون سی دھمکی ہے؟ عمار سولنگی

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں عمار سولنگی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ می لارڈ! جان کی امان پاؤں تو عرض کروں کہ اٹارنی جنرل صاحب نے جو آپ کو پیغام دیا تھا وہ یہ تھا کہ حساس نوعیت کا معاملہ ہے، ان کیمرا سیشن کرلیں۔ اس میں دھمکی کہاں ہے؟ کیا آپ سے بات کرنا بھی مداخلت ہے؟

Watch Live Public News