ویب ڈیسک: سپریم کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ سینیٹر فیصل واوڈا اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی میرے کہنے پر شروع نہیں ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام خط میں جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ یہ تاثر دیا گیا جیسے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چلانے کا آغاز میری شکایت پر کیا گیا۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ نہ ہی میں نے توہین عدالت کی کارروائی چلانے کے لیے کوئی شکایت کی اور نہ ہی میں نے کوئی رائے دی۔
انہوں نے کہا کہ 2017 سے مجھے تضحیک آمیز مہم کا سامنا ہے، خط لکھنے کا مقصد یہ بات ریکارڈ پر لانا ہے کہ اس تاثر کو زائل کیا جائے کہ فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی میرے کہنے پر شروع ہوئی ہے۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ میرے خلاف جس قدر تضحیک آمیز یا جھوٹی مہم چلائی جائے میں کسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چلانے کی رائے نہیں رکھتا۔