ویب ڈیسک :امریکی سکیورٹی سروسز نے دنیا کی خطرناک ترین خاتون کے سر پر 5 ملین ڈالر کا انعام رکھ دیا۔ یہ خاتون دنیا کی سب سے زیادہ مطلوب خاتون بن گئی ہے۔
امریکہ میں ایف بی آئی کے اہلکاروں نے اس سے قبل اس خاتون کے بارے میں صرف معلومات دینے پر ایک لاکھ ڈالر انعام کی پیش کش کی تھی۔ اس خاتون کو تاریخ کی سب سے بڑی عالمی فراڈ سکیموں میں سے ایک کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ حال ہی میں امریکی حکام نے اس انعام کو بڑھا کر 5 ملین ڈالر کردیا ہے۔
برطانوی اخبار میٹرو کے مطابق اس خاتون کو "لوسٹ کرپٹو کوئین" کہا جاتا ہے کیونکہ وہ انکرپٹڈ ڈیجیٹل کرنسیوں کے حامل افراد کے ساتھ بڑے فراڈ کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ اس کی وجہ سے ہی وہ اب " دنیا کی خطرناک ترین خاتون" بن گئی ہے۔
بلغاریہ میں پیدا ہونے والی اور جرمن شہریت رکھنے والی روجا اگناٹووا پر اب تک کے سب سے بڑے کرپٹو کرنسی فراڈز میں سے ایک چلانے کا الزام ہے۔ اس نے 2014 میں OneCoin نامی جعلی کرپٹو کرنسی فروخت کر کے سرمایہ کاروں کو 4 بلین ڈالر کا دھوکہ دیا۔ 43 سالہ خاتون روجا اگناٹووا 2017 میں بغیر کسی سراغ کے غائب ہو گئی تھی اور 2022 سے امریکہ میں ایف بی آئی کی انتہائی مطلوب فہرست میں شامل ہے۔
ایف بی آئی نے اس کی تصویر کے ساتھ اس کے بارے میں معلومات میں لکھا ہے کہ "یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اِگناٹووا مسلح محافظوں کے ساتھ سفر کر رہی ہے اور ہو سکتا ہے اِگناٹووا نے پلاسٹک سرجری کروائی ہو یا کسی دوسرے طریقے سے اپنی شکل میں تبدیلی کرلی ہو۔ ایف بی آئی کا خیال ہے کہ ممکن ہے کہ وہ روس، یونان اور مشرقی یورپ جیسے مختلف ممالک کا سفر کرنے کے لیے جرمن پاسپورٹ استعمال کر رہی ہو۔ یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں کہ انہیں بلغاریہ کے کسی ایسے مافیا نے قتل کردیا ہوگا جس پر OneCoin فراڈ سکیم کے ماسٹر مائنڈ ہونے کا بھی شبہ ہے۔
ایف بی آئی کے مطابق اِگناٹووا کو آخری مرتبہ 25 اکتوبر 2017 کو صوفیا سے ایتھنز جاتے ہوئے ریان ایئر کے طیارے میں دیکھا گیا تھا۔ اس وقت وہ اپنے امریکی بوائے فرینڈ کی ملکیت والے اپارٹمنٹ سے اس وجہ سے فرار ہوئی تھی کہ اسے معلوم ہوگیا تھا کہ اس کا بوائے فرینڈ ایف بی آئی کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ 2018 میں ایک قتل ہونے والے بلغاریائی پولیس اہلکار کے قبضے سے ملنے والی دستاویزات سے اندازہ ہوا کہ اِگناٹووا کو مافیا کے باس کی نجی یاٹ پر مارا گیا ہو گا۔
دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ اِگناٹووا کی لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے سمندر میں پھینک دیا گیا تھا۔ تاہم اس معلومات کے ذریعے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب اس نے یہ الزامات لگائے تو وہ بہت زیادہ نشے میں تھا۔ اس لیے ایف بی آئی اب بھی یہ فرض کر رہی ہے کہ اِگناٹووا زندہ ہے۔