ویب ڈیسک: سندھ ہائیکورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر 3 ہفتوں میں فریقین سے جواب طلب کرلیا گیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف مختلف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ضیا مخدوم، ابراہیم سیف الدین، بیرسٹر علی طاہر و دیگر وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ درخواست گزاروں نے 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے۔ درخواستیں سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر ہیں۔ پہلے ان کی سماعت ہونے دی جائے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ کیا ہمیں درخواستوں کی سماعت سے روکا گیا گیا ہے؟ بہت سارے کیسز میں فیصلے موجود ہیں جس میں سپریم کورٹ نے کہا ہے پہلے ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیں۔ ہمیں ماتحت عدلیہ اور ہائی کورٹ کے اختیارات کا علم ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ پہلے اپنا جواب جمع کروائیں۔ بہت سارے فیصلے موجود ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ پہلے ہائیکورٹ کورٹ کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔
ضیاء مخدوم ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ لیکن اس طرح کے معاملات کا فیصلہ سپریم کورٹ میں ہونا چاہیے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ پہلے جواب تو جمع کرائیں۔ ہم آپ کے دلائل ان تمام نکات پر سنیں گے پہلے جواب تو جمع کرائیں۔
اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ اگر دلائل کے بعد یہ عدالت کہتی ہے کہ پہلے سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنے دیا جائے تو پھر یہ تمام ایکسرسائز ضائع ہوجائے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کا تحریری جواب چاہتے ہیں آپ پہلے جواب جمع کروائیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے کچھ مہلت دی جائے جواب جمع کروا دیں گے۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو تین ہفتوں میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر تمام فریقین کی جانب سے جواب جمع کروائیں۔ سندھ حکومت بھی تین ہفتوں میں اپنا جواب جمع کروائے۔