(ویب ڈیسک ) بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ون میں بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کیس کی سماعت کی۔نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل علی ظفر نے دلائل کا آغاز کیا۔ علی ظفر نے کہا کہ ہم نے بشریٰ بی بی کی ایگزیمشن کی درخواست دائر کی ہے،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس معاملے میں پریشانی نہیں اس پر آرڈر کر دیں گے۔
وکیل علی ظفر نے کہا کہ 31 جنوری کو احتساب عدالت نمبر 1 نے فیصلہ دیا، دونوں درخواست گزاروں کو اس فیصلے میں 14 سال کی سزا سنائی گئی، اور 787 ملین روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا، میں نے عدالت میں پیش ہو کر سزا کو معطل کرنے کا کہا تھا۔
سپیشل پراسیکیوٹر نیب امجد پرویز نے کہا کہ بطورِ قانون کے طالب علم مجھے نہیں لگتا سزا میرٹ پر دی گئی، میں ابھی بھی اس پر قائم ہوں،11 گواہان کے بیانات ہی ریکارڈ نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس نے امجد پرویز سے استفسار کیا کہ ہمیں پہلے علی ظفر صاحب کو سن تو لینے دیں وہ کیا کہتے ہیں ۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ یہ ایک جیل ٹرائل تھا، 29 جنوری کو جراح کا حق ختم کیا گیا، 30 جنوری کو بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان رات 11 بجے کے قریب ریکارڈ کیا گیا۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ اس وقت بانی پی ٹی آئی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا کیا گیا، علی ظفر نے بتایا کہ 31 تاریخ کو سوال نامہ بانی پی ٹی آئی کو دیا گیا، میں عدالت کے سامنے ثبوت پیش کروں گا، میں بتاتا ہوں یہ کیس کیسے نہیں بنتا، نیب کا کہنا ہے جیولری سیٹ کی کم قیمت لگائی گئی،یہ ادھر ادھر گئے لیکن انکو قیمت نہیں ملی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ جس طریقے سے ٹرائل کورٹ میں کیس چلا وہ پراسکیوشن نے ایکسپٹ کیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ دونوں ڈیسائڈ کر لیں فارم آف ٹرائل کو دیکھنا ہے یا میرٹ کو دیکھنا ہے، جہاں مس ٹرائل ہے وہاں مس ٹرائل ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم اسکو واپس ٹرائل کورٹ نہیں بھیج رہے ۔
سپیشل پراسیکیوٹر نیب امجد پرویز نے توشہ خانہ ون کیس واپس ٹرائل کورٹ بھیجنے کی استدعا کر دی۔امجد پرویز نے کہا کہ 11 گواہان پر جراح نہیں ہوئی کیس کو واپس ٹرائل کورٹ بھیجا جائے ۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ نیب پراسیکیوٹر کے بیان پر کیا کہتے ہیں؟ اس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں اس حوالے سے اپنی گزارشات رکھنا چاہتا ہوں۔
جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ دو ہی طریقے ہیں، ایک تو یہ کہ آپ امجد پرویز جو بات کر رہے ہیں اُسکو کو مان لیں، آپ دوسری استدعا یہ کر سکتے ہیں کہ کیس ٹرائل کورٹ میں فردِ جرم سے دوبارہ شروع ہو،اگر آپ یہ دونوں نہیں مانتے تو ہم پھر تکنیکی خرابیوں کی طرف جائیں گے ہی نہیں،آگر آپ یہ نہیں مانیں گے تو پھر ہم میرٹ پر کیس سُنیں گے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میری نظر میں سزا کا یہ فیصلہ برقرار رہ ہی نہیں سکتا۔
بعد ازاں توشہ خانہ ون کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 21 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بیرسٹر علی ظفر کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی نی سے ہدایات لینے کیلئے وقت دیدیا ۔