ویب ڈیسک: چینی وزیر اعظم لی کیانگ وزیر اعظم ہاؤس پہنچے جہاں وزیر اعظم شہباز شریف نے انکا استقبال کیا اور مسلح افواج نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔
چین کے وزیراعظم لی چیانگ کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس میں چینی وزیراعظم لی چیانگ کو پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا، اور اس موقع پر پاکستان اور چین کے قومی ترانوں کی دھنیں بجائی گئیں۔اس کے علاوہ تقریب میں مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے چینی وزیراعظم کو سلامی پیش کی۔
قبل ازیں چینی وزیراعظم لی کیانگ وفد کے ہمراہ ایئرچائنا کے طیارے میں اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے ان کا بھرپور استقبال کیا، گلدستے پیش کیے گئے، توپوں کی سلامی دی گئی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق چینی وزیر اعظم لی کیانگ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر دورہ کر رہے ہیں، چینی وزیر اعظم 17 اکتوبر تک پاکستان میں قیام کریں گے جن کے ہمراہ تجارت، خارجہ، قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن کے وزرا بھی ہوں گے۔ وفد میں چائنہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کارپوریشن ایجنسی اور دیگر سینیئر حکام شامل ہوں گے۔
لی کیانگ اور شہباز شریف کے درمیان وفود کی سطح پر سی پیک، معاشی تعاون اور دوطرفہ تجارت پر بات ہوگی۔ ملاقات میں علاقائی اور عالمی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
چین کے وزیراعظم صدر مملکت آصف علی زرداری، پارلیمانی لیڈروں اور سینئر عسکری قیادت سے بھی ملیں گے۔ لی کیانگ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نےسماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان میں کہا ہے کہ چینی وزیراعظم لی کیانگ کو اسلام آباد میں خوش آمدید کہتا ہوں،امید ہے میرے بھائی کا دورہ تاریخی اور پیداواری ثابت ہو گا،امید ہے چینی وزیر اعظم کا دورہ دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا،ہم جاری باہمی منصوبوں پر غور کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سی پیک اور باہمی اشتراکی منصوبوں پر تبادلہ خیال ہو گا،پاک چین دو طرفہ دوستی علاقائی استحکام اور خوشحالی کا مظہر ثابت ہو گی۔
وزیراعظم عوامی جمہوریہ چین لی چیانگ
وزیراعظم عوامی جمہوریہ چین لی چیانگ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان حکومت کی 23 وی میٹنگ میں شرکت کرنے پر خوشی ہے۔اس دورے کے زریعے میں دونوں ممالک میں وسیع ، گہرے تبادلوں کا منتظر ہوں۔ پاکستان بھی اپنی اصلاحات اور ترقییاتی کاوشوں کے لیے پرعزم ہے۔
ایس سی او ممبران وفود کے اعزاز میں اعشائیہ
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے آج ایس سی او ممبران وفود کے اعزاز میں اعشائیہ دیا جائے گا ،ایس سی او اجلاس میں چین روس بیلا روس قازقستان کرغزستان تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم شرکت کریں گے ،ایس سی او اجلاس میں ایران کے پہلے نائب صدر ڈاکٹر رضا عارف اور بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اپنے ممالک کی نمائندگی کریں گے۔
15 اکتوبر کو وزیر اعظم شہباز شریف ایس سی او اجلاس میں افتتاحی خطاب کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف کے بعد دیگر سربراہان حکومت خطاب کریں گے،ایس سی او اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق معیشت تجارت ماحولیات سمیت سماجی روابط پر تبادلہ خیال ہوگا۔ایس سی او ضابطہ کار کے مطابق دو طرفہ باہمی تنازعات زیر بحث نہیں لائے جا سکتے ہیں۔16 اکتوبر ایس سی او اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے شرکاء کی آمد کا خیر مقدم کیا اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن سربراہان کی 23ویں اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان تشریف آوری پر خوش آمدید کہا۔
مریم نوازشریف نے کہا کہ پاکستا ن میں سربراہان مملکت کی آمد خوش آئند امر ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے باہمی تعاون کے نئے راستے کھلیں گے،ایس سی اوسمٹ کانفرنس کا انعقاد پوری قوم کے لئے باعث اعزاز ہے،باہمی تعاون سے غربت کے خاتمے او رمعاشی ترقی کے اہداف پورے کئے جائیں گے،ایس سی او سمٹ کانفرنس پاکستان کے لئے گیم چینجر ثابت ہوگی۔
حکام کے مطابق دورے کا ایجنڈا وسیع ہے جس میں تعاون کو وسعت دینے اور سی پیک کے اگلے مرحلے کو شروع کرنے پر توجہ دی جائے گی، پاور سیکٹر کے قرضوں کا دوبارہ جائزہ بھی پاکستانی ایجنڈے میں شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دورے کے دوران کسی بڑی پیش رفت کا امکان نہیں، سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی ایجنڈے میں سرفہرست رہے گی، کراچی میں ہونے والی حالیہ دہشتگردی کے پیش نظر چین مشترکہ سیکیورٹی کمپنی کی تجویز دے سکتا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان حکومت کی کونسل کا 2 روزہ اجلاس منگل سے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے۔15 اور 16 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں سات رکن ممالک کے وزرا اعظم، آبزرور رکن منگولیا کے وزیراعظم، ایران کے نائب صدر انڈیا کے وزیر خارجہ جبکہ ترکمانستان سے بھی خصوصی مہمان شریک ہوں گے۔
حکومتی سربراہان کی کونسلوں کی کرسی حروف تہجی کے حوالے سے دی جاتی ہے پاکستان کے بعد کرسی روس کے حوالے کی جائے گی۔ جبکہ ایس سی او سمٹ کی سربراہی پاکستان 2026 میں کرے گا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سمٹ اجلاس کا مینڈیٹ وسیع ہوتا ہے۔ جس میں ممالک کے سربراہان شریک ہوتے ہیں جبکہ اس سے قبل وزرا خارجہ کی بھی میٹنگ ہوتی ہے۔لیکن حکومتی سربراہان کی کونسل کے اجلاس میں وزیراعظم یا وزیر خارجہ شریک ہوتے ہیں اور اس کا مینڈیٹ محدود ہوتا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم میں سربراہان حکومت کی کونسل کے اجلاس کا ایجنڈا سماجی اقتصادی ثقافت اور انسانی بنیادوں پر ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق حکومتی سربراہان کی اس کونسل میں کوئی سیاسی بات نہیں کی جائے گی۔ایس سی او سمٹ 2024کے لیے اسلام آباد پولیس نے ایک جامع اور مربوط سکیورٹی پلان تشکیل دیا ہے۔
ینیوز،ایئر پورٹس، نور خان ایئر بیس سمیت روٹس اور فنل ایریاز، ہوٹلز اور وفود کی رہائش گاہوں پر سکیورٹی ڈیوٹیز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
سرچ اور انفارمیشن بیسڈ آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس کے ساتھ وزارت خارجہ، ضلعی انتظامیہ، پاکستان آرمی، رینجرز، ایف سی، دیگر صوبائی پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیاں، ٹریفک پولیس اور سپیشل برانچ کے افسران و جوان بھرپور سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں۔‘