ویب ڈیسک: عمران خان کے لیے سہولتکاری پر سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا پورا نیٹ ورک پکڑا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے لیے اڈیالہ جیل میں سہولت کاری کے الزام میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، جس کے مطابق سکیورٹی اداروں نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کا جیل میں مکمل نیٹ ورک پکڑ لیا، جیل کے مزید 2 افسران سے پوچھ گچھ شروع کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا ٹرائل آخری مراحل میں داخل
دیگر 2 افسران میں اڈیالہ جیل کے اسسٹنٹ ناظم، سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر شامل ہیں۔ دونوں افسران سابق ڈپٹی سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اکرم کے قریب رہائش پذیر تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل سے ہٹائے گئے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم سے حاصل معلومات کی بنیاد پر مزید 6 ملازمین سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔
محمد اکرم کے 2 اردلی، 3وارڈر اور ہیڈ وارڈر سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ تمام ملازمین محمد اکرم کے قریبی تصور کیے جاتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں موبائل فون کی سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے بھی مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 3 یورپی ممالک کے نمبرز پر بنائے گئے واٹس ایپ کے لیے استعمال ہونے والے موبائل فون کے شواہد بھی مل چکے ہیں۔ اڈیالہ جیل سے ہٹائے گئے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری، ایک سابق صوبائی وزیر پنجاب کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔
محمد اکرم پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے لیے پیغام رسانی اور سہولت کاری کا الزام ہے۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم مختلف اوقات میں مجموعی طور پر 15 سال سے زائد عرصہ اڈیالہ جیل تعینات رہے۔
سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کا جیل میں مکمل نیٹ ورک برسٹ کردیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو خلاف ضابطہ فراہم سہولیات، پیغام رسانی کے معاملات پر جیل انتظامیہ کی میٹنگ آج ہونے کا امکان ہے۔
عمران خان کی مبینہ سہولت کاری کا معاملہ: اڈیالہ جیل کے اہلکاروں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ
دوسری جانب اڈیالہ جیل کے افسران نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی مبینہ سہولت کاری کے معاملے پر ان کے سیل کی سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کرلیا۔
جیل ذرائع کے مطابق سکیورٹی اداروں کے اہلکار بھی سیل کے اطراف تعینات رہیں گے، سیل کے اطراف جیل عملے کو ہفتہ وار تبدیل کیا جائے گا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران جیل عملے کو صحافیوں، وکلا اور پارٹی رہنماؤں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل کے اندر رہائش پذیر اہلکاروں کی بھی مکمل تلاشی لی جائے گی۔