فیض حمید کی گرفتاری کے بعد کی صورتحال، ن لیگی اجلاس کی اندرونی کہانی

فیض حمید کی گرفتاری کے بعد کی صورتحال، ن لیگی اجلاس کی اندرونی کہانی
کیپشن: فیض حمید کی گرفتاری کے بعد کی صورتحال، ن لیگی اجلاس کی اندرونی کہانی

ویب ڈیسک: سابق وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت مسلم لیگ (ن) کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کے بعد کی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔

اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، خواجہ سعد رفیق، سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمز شہباز، سلیمان شہباز، وفاقی وزراء عطا تارڑ، رانا ثناء اللہ، پرویز ملک اور احد خان چیمہ سمیت دیگر شریک ہوئے۔

مسلم لیگ (ن) کے مشاورتی اجلاس میں صدر میاں نواز شریف نے پارٹی کو فعال کرنے کیلئے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کی ہدایت کی۔ نواز شریف نے بجلی اور اشیائے خورونوش کی قیتوں میں فوری کمی کیلئے پلان بھی مانگ لیا۔

اجلاس میں صدر ن لیگ نے پارٹی سرگرمیوں کو تیز کرنے کی بھی ہدایت کی، میاں نواز شریف نے بجلی کے بلوں میں جلد ریلیف کا ٹاسک دیا۔

اجلاس میں وزیراعظم نے معاشی صورتحال اور آئی ایم ایف پلان پر بریفنگ دی، اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی اہم مشاورت کی گئی، نوا شریف نے ہدایت کی کہ مسلم لیگ ن کے منصوبوں اور فلاحی اقدامات سے عوام کو آگاہ کیا جائے۔

اجلاس میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کی گرفتاری کے بعد کی صورتحال زیر بحث لائی گئی جبکہ مسلم لیگ ن کی جانب سے فیض حمید کی گرفتاری کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا۔

اجلاس کے دوران موجودہ ملکی سیاسی، معاشی اور پارٹی صورتحال پر مشاورت بھی کی گئی۔

وفاقی وزیراویس لغاری نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے تجاویز پر بریفنگ دی جبکہ اجلاس میں ٹیکس نظام میں بہتری کے لیے ایف بی آر کی سفارشات بھی پیش کی گئیں۔

اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے لیگی صدر نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں بیانات دیتے ہوئے انتہائی احتیاط سے کام لینا چاہیے، جنہوں نے ملک کو نقصان پہنچایا یا ایسے افراد کو سپورٹ کیا ان کا احتساب ہونا ضروری ہے، ہمیں کارکردگی کے ساتھ ساتھ عوامی مسائل کو زیادہ فوکس رکھنا ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم شباز شریف نے کہا کہ ہم درست سمت کی طرف چل پڑے، اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کے تمام فیصلوں کا احترام کرتے ہیں اور مل کر فیصلے کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہمیں پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

Watch Live Public News