اسلام آباد: ( پبلک نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کسی اتحاد کاحصہ نہیں بنے گا بلکہ وہ اپنی توجہ اپنے معاشی اورسماجی مسائل پر مرکوز رکھنا چاہتا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دنیا کو سرد جنگ کی ذہنیت سے خود کو بچانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو اپنے مفادات دیکھنا ہیں اور کسی محاذ آرائی کا حصہ بننا اس کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی پالیسی جغرافیائی سیاست سے جغرافیائی معیشت کی طرف منتقل کی ہے اور امریکا اس ضمن میں تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور علاقائی روابط کے فروغ کے ذریعے اس کی مدد کر سکتا ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں جو ایک اہم ملک ہے۔ موجودہ حکومت کی ترجیحات معاشی تحفظ اور پاکستان کے عوام کی سماجی واقتصادی ترقی ہے۔ افغانستان کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمسایہ ملک میں انسانی بحران سنگین ہے اور پاکستان اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کو اس بات پر قائل کر رہا ہے کہ اس نازک صورت حال میں افغانستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے کیونکہ اس سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہوگا اور دہشت گردوں کو پنپنے کا موقع ملے گا جو ایک تاریخی غلطی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ملکوں کے خصوصی نمائندوں کو بھی اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں مدعو کیا ہے۔ اس اجلاس کا واحد ایجنڈا افغانستان میں انسانی بحران پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ اجلاس سے افغانستان کی عبوری حکومت کو یہ موقع میسر آئے گا کہ وہ دنیا کے خدشات کو دور کرے۔