لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کا حکم دے دیا۔ ہائیکورٹ میں زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کے لیے فواد چودھری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست پر سماعت کی۔ آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پیٹرول بم سے ہماری گاڑیاں جلادی گئیں، پی ایس ایل کی سیکیورٹی کو دیکھنا ضروری تھا، رینجرز کی گاڑیوں پر پٹرول گرایا گیا، صبح صورتحال یہ ہے، ساری گرین بیلٹ خراب کردی، سرکاری چیزیں بربادکردیں، عدالت وارنٹ ختم کردیتی ہم واپس آجاتے، جنہوں نےخرابی کی ہے انہیں پکڑنا ہے ہمارے پاس ویڈیوز موجود ہیں، ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ آئی جی کے مؤقف پر عدالت نے کہا کہ اس پرکیاکہیں گےکہ اگر ہم اس آپریشن کو ابھی وقتی طورپرروک دیں کیونکہ اسلام آباد میں بھی درخواست ہے، اس پر آئی جی نے جواب دیا کہ سر ہم نے بندے پکڑنے ہیں جنہوں نے املاک کو نقصان پہنچایا۔ جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ مجھے شہر میں امن چاہیے، آپ ابھی اپنا آپریشن روک دیں،شہر میں پی ایس ایل بھی ہورہا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کے لیے جاری آپریشن صبح 10 بجے تک روکنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے پولیس کو مال ،کینال پل، دھرمپورہ پل اورٹھنڈی سڑک پر 500 میٹر پیچھے رہنے کی اجازت دی ہے۔ آج لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک آپریشن روکنے کی درخواست پر آئی جی پنجاب اور ڈی آئی جی آپریشنز کو طلب کیا تھا۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میں عمران خان کا دفاع نہیں کر رہا لیکن جو زمان پارک کے باہر ہو رہا ہے وہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جنگی زون بن چکا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ عمران خان معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، یہ درخواست لاہور ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ جو بھی اسلام آباد پولیس کی طرف سے آپریشن لیڈ کر رہا ہے ہم اسے بلا لیتے ہیں، اس معاملے کو کسی طرح ٹھیک بھی تو کرنا ہے، اگر اسلام آباد پولیس کے افسر عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ہم انکے وارنٹ جاری کریں گے۔ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ اسلام آباد پولیس لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔ عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب ، آئی جی پنجاب اور اسلام آباد پولیس کی طرف سے آپریشن کی سربراہی کرنے والے افسر ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری کو فوری پیش ہونے کا حکم دے دیا تھا۔