لیبیاسے کشتی میں روانہ ہونے والے 60 تارکین وطن ہلاک

boat sink
کیپشن: boat sink
سورس: google

ویب ڈیسک : لیبیا سے کشتی میں روانہ ہونے والے 60 تارکین وطن ہلاک، کشتی کا انجن خراب ہوگیا تو ایک ہفتہ سمندر میں بھٹکتے رہے ۔

بحیرہ روم میں انسانی ہمدردی سے متعلق ریسکیو گروپ ’ایس او ایس‘ نے کہا ہے کہ وسطی بحیرہ روم میں ربڑ کی ایک کشتی سے بچائے جانے والے تارکین وطن نے بتایا ہے کہ ان کے ساتھ ایک ہفتہ سے زیادہ عرصہ قبل لیبیا سے جو لوگ روانہ ہوئے تھے ان میں سے 60 سے زیادہ سفر کے دوران ہلاک ہو گئے ہیں

یورپی خیراتی ادارے کے جہاز ’ اوشن وائیکنگ‘ نے  ربر کی اس چھوٹی کشتی کا پتہ چلایا جس پر 25تارکین وطن سوار تھے ۔ دو بے ہوش تھے ، اور انہیں ایک اطالوی کوسٹ گارڈ ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاج کے لیے ساٹھ میل شمال میں واقع لیمپاڈوسا کے سسلیین آئی لینڈ لے جایا گیا ۔

باقی 23 کی حالت بہت خراب تھی ، وہ تھکے ہوئے ، پانی کی کمی کا شکار اور کشتی کے پٹرول سے جلے ہوئے تھے

بحیرہ روم ،ایس او ایس کے ترجمان فرانسسکو کریازو نے کہا کہ زندہ بچ جانے والے تمام افراد مرد تھے ان میں سے بارہ لڑکے تھے جن میں سے دو کی عمر تیرہ سال سے کم تھی۔

کریازو نے بتایا کہ زندہ بچ جانے والے شدید صدمے کی حالت میں تھے اور انہیں بحری سفر کے دوران جو کچھ پیش آیا اس کے بارے میں پوری طرح سے بات نہیں کر پا رہے تھے ۔

 زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ کشتی لیبیا کے شہر زاویہ سے روانہ ہوئی جس میں تقریباً 85 افراد سوار تھے جن میں کچھ خواتین اور کم از کم ایک چھوٹا بچہ بھی شامل تھا۔ روانگی کے کچھ دیر بعد انجن ٹوٹ گیا، اور وہ ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے لہروں کے رحم و کرم پربہہ رہی تھی۔ 

  اوشن وائیکنگ نے بدھ کی رات لیبیا کے بین الاقوامی پانیو ں میں دوسرے 113 لوگوں کو لکڑی کی ایک تیرتی ہوئی کشتی سے بچایا ۔ ان میں چھ عورتیں اور دو بچے تھے ۔ 

اوشن وائیکنگ کے پہنچنے سے قبل ایک سویلین جہاز نے جو سب سے پہلے ان تک پہنچا کشتی پر سوار لوگوں کو لائف جیکیٹس تقسیم کیں۔