ویب ڈیسک: لاہور میں نجی کالج کے اندر فرسٹ ائیر کی طالبہ سے زیادتی کی خبر کا معاملہ، وزیراعلی پنجاب کی بنائی گئی ہائی پاور کمیٹی نے منگل کا دن اسی کیس کی انکوائری میں گزارا۔
سول سیکرٹریٹ میں اعلیٰ سطحی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تمام عوامل کو تفصیلی طور پر دیکھا گیا۔ کمیٹی نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران، ڈائریکٹر پنجاب گروپ آف کالجز عارف چوہدری، پرنسپل کالج ڈاکٹر سعدیہ جاوید، اے ایس پی گلبرگ شاہ رخ خان، سکیورٹی انچارج پنجاب کالج گلبرگ کیمپس 10، ریسکیو آفیسر شاہد اور 28 طالب علموں کے انٹرویو ریکارڈ کیے۔
وزیراعلی پنجاب کی بنائی گئی ہائی پاور کمیٹی سیکرٹری داخلہ پنجاب کی سربراہی میں متاثرہ طالبہ کے گھر پہنچی اور طالبہ اور والدین کا بیان ریکارڈ کیا۔ سوشل میڈیا میں زیادتی کے واقعہ سے جوڑی جانے والی فرسٹ ائیر کی طالبہ اور اسکے والدین نے اپنے بیان میں کہا کہ بچی 2 اکتوبر کو گھر میں بیڈ سے گری جس کے باعث پہلے جنرل ہسپتال، اسکے بعد 3 اکتوبر کو کینٹ میں موجود برین اینڈ سپائن کلینک کے ڈاکٹر صابر حسین سے علاج کروایا اور بعدازاں 4 اکتوبر کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں اتفاق ہسپتال سے علاج شروع کیا،سانس کی تکلیف کے باعث بچی آئی سی یو میں بھی رہی اور 11 اکتوبر کو ہسپتال سے ڈسچارج ہوئی۔
یاد رہے کہ متاثرہ بچی 3 اکتوبر سے 15 اکتوبر تک کالج سے باقاعدہ چھٹی پر رہی اور اس دوران اسکا نام پراپگنڈا کے تحت زیادتی کے جھوٹے واقع سے جوڑا گیا۔ متاثرہ طالبہ اور اسکے والدین نے واضح کیا کہ انکے ساتھ زیادتی کا کوئی واقع پیش نہیں آیا اور سوشل میڈیا پر مسلسل جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔
متاثرہ بچی اور اسکے والدین نے پولیس کو درخواست دی ہے کہ اسکا نام جھوٹے واقعے میں ملوث کرنے والے عناصر کیخلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
متاثرہ بچی سے گھر جاکر 3 گھنٹے ملاقات کرنے والوں میں سیکرٹری داخلہ پنجاب کیساتھ سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ بھی شامل تھیں۔ یاد رہے کہ مذکورہ واقع بارے ڈس انفارمیشن اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف انکوائری کیلئے ایف آئی اے نے سائبر کرائم سیل کی 7 رکنی کمیٹی بھی قائم کردی ہے۔