سائنسدان 'آرٹیفیشل ایموشنل انٹیلی جنس' کے حوالے سے کامیاب

سائنسدان 'آرٹیفیشل ایموشنل انٹیلی جنس' کے حوالے سے کامیاب

ویب ڈیسک : سائنسدانوں نے مصنوعی ذہانت یا اے آئی کی ایک نئی صورت پیش کی ہے جسے ’ آرٹیفیشل ایموشنل انٹیلی جنس‘ کا نام دیا گیا ہے اور 5G کی مدد سے یہ ایک نیا انقلاب برپا کرسکتا ہے۔انٹرنیشنل میگزین سائنس ڈیلی کے مطابق یہ احساسات کی شناخت کرنے والا ایک نظام ہے لیکن اس کے بہت سے استعمال کے ساتھ اس سے کئی سیکیورٹی مسائل بھی وابستہ ہوسکتےہیں۔ اس میں مواصلاتی ٹیکنالوجی اور اے آئی کو ملایا جائے گا جس کے بعد انسانوں، مشینوں، اشیا اورآلات کو باہم ملایا جائےگا۔ اس کے بعد ازخود چلنے والے کاروں، اسمارٹ ڈرون اور صحت کی سہولیات کو ایک نیا زاویہ ملے گا۔

نیشنل یونیورسٹی آف کوریا کے پروفیسر ہیونبوم کِم کہتے ہیں کہ 5G کی بدولت لوگوں کے جسم، چہرے اور لمس کو محسوس کرکے ان کے احساسات معلوم کئے جاسکیں گے۔ اس طرح کسی جلد باز ڈرائیور اور یا ذہنی تناؤ کے شکار پائلٹ کی شناخت ہوسکے گی۔ اسی طرح خودکشی کی جانب گامزن یا انتہائی مایوس شخص کی شناخت بھی کی جاسکے گی۔پروفیسر کِم نے 5G وی ای ایم او سسٹم بھی بنایا ہہے جو پانچ طرح کے جذبات کا خیال رکھتا ہے جن میں خوشی، مزہ، معتدل، اداسی اور غصہ شامل ہے۔ اب مختلف افراد سے حاصل ہونے والی معلومات کو ایک ڈیٹابیس میں رکھ کر کسی ممکنہ خطرے کی پیشگوئی کی جاسکے گی۔5G کی بدولت نیٹ ورکس کو اس قابل بنایا جاسکتا ہے کہ وہ اپنی خامیوں اور ہیکنگ جیسے عوامل کا ازخود اندازہ لگا کر اس کی اطلاع مرکزی نظام کو دے سکیں گے۔

اس کے علاوہ 5G کی بدولت ای کامرس، روزمرہ معمولات کی آٹومیشن اور دیگر پہلوؤں کو بہت حد تک ممکن بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ تاہم اس کا مرکزی میدان انسانی احساسات اور جذبات ہی رہے گا۔

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔